السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات اللہ تبارک وتعالیٰ کو دیکھا تھا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال میں سے صحیح قول یہ ہے کہ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیامیں اپنے رب کو بچشم سرنہیں دیکھا البتہ جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی صورت میں افق کی وسعت میں دیکھا۔ مندرجہ ذیل فرمان الٰہی میں بھی حضرت جبریل علیہ السلام ہی کا ذکر ہے:
﴿عَلَّمَہٗ شَدِیْدُ الْقُوٰی٭ذُو مِرَّۃٍ فَاسْتَوٰی ٭وَہُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰی ٭ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰی ٭فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰی ٭فَاَوْحٰی اِِلٰی عَبْدِہٖ مَا اَوْحٰی ٭مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰی ٭اَفَتُمَارُوْنَہٗ عَلٰی مَا یَرٰی٭وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰی٭ عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی٭ عِنْدَہَا جَنَّۃُ الْمَاْوٰی٭ اِِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشٰی٭مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰی﴾(النجم۵۳؍۵۔۱۷)
’’اسے سکھایا ہے شدید قوتوں والے نے۔ طاقت والے نے، پھر وہ برابر ہوا۔ وہ بلند افق پر تھا پھر قریب ہوا اور نیچے آیا۔ پس وہ دوکمانوں کے فاصلے پر تھا یا اس سے بھی قریب۔ تب اس نے اللہ کے بندے پر وحی کی جو کی۔ جو اس نے دیکھا دل نے جھٹلایا نہیں۔ تو کیا تم اس سے اس چیز کے متعلق جھگڑتے ہو جو وہ دیکھتا ہے اور اس پر نے اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا۔ سدرۃالمنتہی کے پاس۔ اس کے قریب جنت الماویٰ ہے۔ جب بیریپر چھارہا تھا جو کچھ چھا رہا تھا۔ نہ تو نگاہ بہکی نہ حد سے بڑھی۔‘‘
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب