سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(111) علم غیب اللہ کا خاصہ ہے

  • 8089
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1148

سوال

(111) علم غیب اللہ کا خاصہ ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭ اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ ﴾ (الجن۷۲؍۲۶۔۲۷)

تو کیا رسول کا امتی ولی بھی اس علم غیب میں رسول کے تابع ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ غیبی امور کا علم اس کے ساتھ خاص ہے: ارشاد ہے:

﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ َ﴾ (النمل ۲۷؍۶۵)

’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے اللہ کے سوا آسمانو ں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔ ‘‘

اس سے اللہ تعالیٰ نے صرف رسولوں کو مستثنیٰ فرمایا ہے یعنی وہ جس رسول کو چاہے، غیب کی جو بات چاہے بتادے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭ اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَدًا ﴾ (الجن۷۲؍۲۶۔۲۷)

’’ وہ غیب جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، مگر جس رسول کو (کچھ بتانا) پسند کرے تو اس (تک پہننے والے پیغام) کے آگے پیچھے نگران روانہ کرتاہے۔‘‘

لہٰذا نبیوں اور رسولوں کی امتوں میں سے جو شخص بھی یہ دعویٰ کرے کہ وہ غیب جانتا ہے، وہ جھوٹا ہے۔ اور جوشخص یہ عقیدہ رکھے یا اس طرح کا عمل کرے جس سے معلوم ہو کہ اس کے خیال میں کسی رسول کا کوئی پیروکار اور کوئی ولی یا بزرگ غیب جانتا ہے تو وہ بھی غلطی پر ہے اور جھوٹا ہے کیونکہ وہ قرآن میں نازل ہونے والی آیات اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت شدہ صحیح احادیث کی مخالفت کررہا ہے۔ کیونکہ ان آیات اور احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ غیبی امور کا علم اللہ تعالیٰ کی خصوصیت ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 123

محدث فتویٰ

تبصرے