السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں ایک عورت ہے جسے ’’غائبہ‘‘ کہتے ہیں، اگر اس کا یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ علم غیب کادعویٰ رکھتی ہے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ َ﴾ (النمل ۲۷؍۶۵)
’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے اللہ کے سوا آسمانو ں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔ ‘‘
اور اس کا نام بدل کر کوئی اچھا نام رکھ دینا چاہئے۔ مثلاً فاطمہ یا عائشہ وغیرہ تاکہ اس کا یہ مشہور نام ختم ہوجائے۔ جس سے علم غیب کا دعویٰ ظاہر ہوتا ہے۔ ا سکے ساتھ ساتھ اسے چاہئے کہ وہ اللہ کے سامنے خلوص دل سے توبہ کرے اور یہ وعدہ کرے کہ وہ آئندہ علم غیب کادعویٰ نہیں کرے گی اور اللہ کے حرام کئے ہوئے نجوم اور کہانت وغیرہ ایسے کاموں سے پرہیز کرے گی جو علم غیب کا دعویٰ کرنے والوں نے بنارکھے ہیں۔ اگر وہ توبہ نہ کرے تو ملک کے حکام سے شکایت کی جائے تاکہ اسے مناسب سزا دی جاسکے اور لوگوں کو اس کام سے اور اس کی تصدیق کرنے سے منع کیا جائے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۷۳۵۰)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب