سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107) ائمہ اربعہ کے باہمی اختلاف کا ایک سبب

  • 8085
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1454

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا وجہ ہے کہ ائمہ اربعہ بعض شرعی امور میں ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ حضرات بھی دنیا میں آئیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمیں یہ نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جانتے تھے یا نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ائمہ اربعہ آئیں گے کیونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تھے، صرف وہی باتیں جاتے تھے جو اللہ تعالیٰ نے بتائیں۔ باقی رہا ائمہ اربعہ کے باہمی اختلاف کا معاملہ تو اس کے بہت سے اسباب ہیں۔ ان میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی لامحدود علم کا حامل نہیں تھا۔ ممکن ہے کہ ایک امام کو وہ چیز معلوم نہ ہو جودوسرے کو معلوم ہوگئی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ جب واضح دلیل سامنے نہ ہوتو نصوص سے ایک امام نے ایک بات سمجھی ہو اور دوسرے نے یہ بات اس طرح نہ سمجھی ہو۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس مسئلہ پر اپنی کتاب ’’رفع الملام‘‘ میں تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ لہٰذا آپ اس کا مطالعہ کریں۔ انشاء اللہ مسئلہ اچھی طرح واضح ہوجائے گا۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۳۵۵۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 121

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ