سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106) مسئلہ علم غیب

  • 8084
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2120

سوال

(106) مسئلہ علم غیب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہاں ہم جب اپنے دوستوں سے کہتے ہیں کہ علم غیب اللہ کا خاصہ ہے کوئی رسول یا فرشتہ غیب نہیں جانتا ‘ توہو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے اور جو قرآن مجید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا ہے وہ بھی تو غیب ہی ہے اور اس قسم کے دلائل دیتے ہیں۔ ایک دلیل وہ قرآن مجید کی اس آیت سے دیتے ہیں۔

﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْل﴾ (الجن  ۲۷؍۲۶۔۲۷)

’’وہ غیب جاننے والا ہے پس اپنے غیب کی کسی کو اطلاع نہیں دیتا مگر جس رسول کو (اطلاع) دینا پسند کرے۔‘‘

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا تھا، اس لئے وہ غیب جانتے تھے۔ آپ اس دلیل کا کیا جواب دیتے ہیں کیا ا س آیت کریمہ سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہنا جائز ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے۔ براہ کرم اس سوال کاجواب ارشاد فرمائیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علم غیب اللہ کا خاصہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:

﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ ﴾ (النمل۲۷؍۶۵)

’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے کہ اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔‘‘

اور فرمایا:

﴿قُلْ لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ﴾ (الاعراف۷؍۱۸۸)

’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے میں اپنی جان (ذات) کے لئے کسی کو نفع یا نقصان کا مالک نہیں ہوں مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائی جمع کرلیتا اور مجھے کوئی برائی (تکلیف‘ رنج‘ بیماری وغیرہ) نہ پہنچتی۔‘‘

لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں مثلاً فرشتوں، نبیوں اور رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے جتنا چاہتا ہے غیب پر مطلع کردیتا ہے۔

کیونکہ اس نے فرمایا ہے:

﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭ اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَدًا ﴾ (الجن۷۲؍۲۶۔۲۷)

’’ وہ غیب جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، مگر جس رسول کو (کچھ بتانا) پسند کرے تو اس (تک پہننے والے پیغام) کے آگے پیچھے نگران روانہ کرتاہے۔‘‘

رسول کو حاصل ہونے والے اس علم میں وہ وحی بھی شامل ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی اور قرآن بھی اس وحی کا حصہ ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا سابقہ انبیاء ورسل علیہ السلام  سے بھی یہی معاملہ رہا ہے۔ لیکن ان کا علم ذاتی نہیں ہوتا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں خبر دیتا ہے۔ ان نصوص سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ہر غیب کاعلم دے دیا ہے۔ بلکہ ان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس قدر اللہ نے چاہا اس قدر غیبی معلومات انہیں بتادیں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۷۴۴۳)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 120

محدث فتویٰ

تبصرے