سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(103) اللہ کے سوا کوئی علم غیب نہیں رکھتا

  • 8081
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1437

سوال

(103) اللہ کے سوا کوئی علم غیب نہیں رکھتا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غیب کی کون کون سی قسمیں ہیں؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب کلی تھا یا جزئی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیب کی بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا علم اللہ نے صرف اپنے پاس رکھا ہے، کسی مقرب فرشتے یا رسول کو بھی اس کی خبر نہیں دی۔ مثلاً اس وقت کا تعین کب مخلوق قبروں سے اٹھ کر اللہ کے سامنے حساب کے لئے حاضر ہوگی۔ تو یہ بات صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ قیامت کب قائم ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ اَیَّانَ مُرْسٰہَا قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّیْ لَا یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَآ اِلَّا ہُوَ  ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَا تَاْتِیْکُمْ اِلَّا بَغْتَۃً یَسْئَلُوْنَکَ کَاَنَّکَ حَفِیٌّ عَنْہَا قُلْ اِنَّمَا عَلْمُہَا عِنْدَ اللّٰہِ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ﴾ (الاعراف ۷؍۱۸۷)

’’یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کے قائم ہونے کا وقت کب آئے گا؟ فرمادیجئے اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے، وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا۔ وہ آسمانوں اور زمین میں ایک بھاری بات ہے۔ وہ تو ا چانک ہی تمہیں آلے گی‘ وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا کہ آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں۔ کہہ دیجئے ’’اس کا علم اللہ ہی کے پاس ہے۔ لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔‘‘

نیز فرمان الٰہی ہے:

﴿یَسْئَلُکَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَة   قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ اللّٰہِ  وَ مَا یُدْرِیْکَ لَعَلَّ السَّاعَة تَکُوْنُ قَرِیْبًا﴾ (الاحزاب۳۳؍۶۳)

’’لوگ آپ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئے اس کا علم تو صرف اللہ کے پاس ہے اور آپ کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہی ہو۔‘‘

نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنْ السَّاعَة اَیَّانَ مُرْسٰہَا٭ فِیْمَ اَنْتَ مِنْ ذِکْرٰہَا٭ اِِلٰی رَبِّکَ مُنتَہٰہَا٭ اِِنَّمَآ اَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ یَّخْشٰہَا﴾ (النازعات۷۹؍۴۲۔۴۵)

’’وہ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ اس کے برپا ہونے کا وقت کب ہے؟ تجھے اس کے ذکر سے کیا فائدہ؟ (یہ بات تو معلوم ہی نہیں ہوسکتی) اس (کے متعلق علم) کی انتہا تیری رب پر ہوتی ہے (کسی اور کو معلوم نہیں)‘ تم تو محض ڈرانے والے ہو، اس شخص کو جو اس (قیامت) سے ڈرتا ہے۔‘‘

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی مشہور لمبی حدیث میں ہے کہ جبرائیل علیہ السلام  نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔

(مَتَی السَّاعَة)

’’قیامت کب آئے گی؟‘‘

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(مَاالْمَسْوُولُ عَنْھَا بِاَعْلَمَ مَنَ الَّائِلِ)

’’جس سے پوچھا گیا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔‘‘

اس کے بعد قیامت کی علامتیں بیان فرمائیں۔ غیب کی بعض باتیں ایسی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض بندوں کو بتائی ہیں مثلاً مستقبل کے واقعات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے عطاکردہ ایک معجزہ کی حییثیت رکھتے ہیں جو اللہ نے اپنے نبی کو خاص طور پر بتائے ہیں۔ اس آیت مبارکہ میں اس قسم کے امور مرادہیں۔

﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْل﴾ (الجن  ۲۷؍۲۶۔۲۷)

’’وہ غیب جاننے والا ہے پس اپنے غیب کی کسی کو اطلاع نہیں دیتا مگر جس رسول کو (اطلاع) دینا پسند کرے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِہٖ مَنْ یَّشَآئُ﴾ِ (آل عمران۳؍۱۷۹)

’’اللہ تعالیٰ تمہیں غیب سے باخبر نہیں کرتا لیکن اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے، منتخب فرمالیتا ہے۔‘‘

مندرجہ بالا دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کلی علم غیب حاصل نہیں تھا۔بلکہ جزوری طور پر بھی جس حد تک اللہ تعالیٰ نے اطلاع دی اتنا علم آپ کو حاصل ہوگیا۔ اس چیز میں نبی علیہ السلام  کی کیفیت دیگر انبیائے کرام علیہ السلام  کی طرح ہی تھی۔ ہمارا مقصد مثال سے واضح کرنا ہے، تمام دلائل ذکر کرنا مقصود نہیں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۱۵۵۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 114

محدث فتویٰ

تبصرے