سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(208) باریک کپڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟

  • 808
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1249

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے لوگ ایسے باریک کپڑوں میں نماز پڑھتے ہیں جن سے جسم نظر آتا ہے اور ایسے کپڑوں کے نیچے وہ چھوٹی نیکریں پہنتے ہیں، جو نصف ران تک ہوتی ہیں اور باقی نصف ران کپڑوں میں سے نظر آتی ہے تو ایسے لوگوں کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ایسے لوگوں کی نماز کے بارے میں وہی حکم ہوگا جو اس شخص کی نماز کے بارے میں ہوگا جو چھوٹی نیکر کے سوا بغیر کپڑوں کے نماز پڑھ لے کیونکہ ایسے باریک کپڑے جن سے جسم نظر آتا ہو جسم کو چھپانے والے نہیں ہیں، ان کا پہننا یا نہ پہننا برابر ہے، لہٰذا علماء کے صحیح قول کے مطابق ان کی نماز صحیح نہیں ہے۔ اس مسئلہ میں امام احمد رحمہ اللہ  کا مشہور مذہب بھی یہی ہے کیونکہ مرد نمازیوں کے لیے واجب ہے کہ وہ ناف سے لے کر گھٹنے تک جسم کے حصے کو چھپائیں حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کی یہ کم سے کم تعمیل ہے:

﴿يـبَنى ءادَمَ خُذوا زينَتَكُم عِندَ كُلِّ مَسجِدٍ...﴿٣١﴾... سورة الأعراف

’’اے بنی آدم! ہر نماز کے وقت اپنے تئیں مزین کیا کرو۔‘‘

ایسے لوگوں کے لیے دو باتوں میں سے ایک واجب ہے کہ یا تو وہ ایسی نیکریں پہنیں جو ناف سے لے کر گھٹنے تک کے حصے کو ڈھانکیں اور یا پھر ان نیکروں کے اوپر وہ ایسا موٹا لباس پہنیں جس سے جسم نظر نہ آئے۔ یہ فعل جو سوال میں ذکر کیا گیا ہے، غلط اور خطرناک ہے ان لوگوں کو چاہیے کہ اس فعل سے اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کریں اور اس مکمل ستر پوشی کا اہتمام کریں جو نماز میں واجب ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے ہدایت، توفیق اور پسندیدہ اعمال کی دعا کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ255

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ