سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(84) کسی مسلمان بھائی کو کافر کہہ کر بلانا

  • 8062
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1187

سوال

(84) کسی مسلمان بھائی کو کافر کہہ کر بلانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسلمان بھائی کو کہتا ہے ’’اے کافر!‘‘ حالانکہ مخاطب پانچویں نمازیں پڑھتا ہے اور روزے بھی رکھتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جزاکم اللہ خیراً اور یہ بھی فرمائیں کہ کثرت نسیان کا علاج کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کیلے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کو کفر کی طرف منسوب کرے، جب کہ اس نے کفر کا کام نہ کیاہو۔ اس پر واجب ہے کہ توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور اپنے بھائی سے بھی معذرت کرے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی حرکت پھر ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے۔ جیسا کہ صحیح احادیث میں مذکو رہے۔

دیر سے یاد ہونے اور بھول جانے کا علاج یہ ہے کہ تقویٰ اختیار کی جائے اور جس چیز کو یاد کرنا مقصود ہو اسے بار بار دہرایا جائے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے کہ اللہ تعالیٰ اس کام میں مدد فرمائے۔ ہم‘ اپنے لئے اور آپ کیلئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ آپ کو توفیق بخشے کہ آپ اپنا مقصد حاصل کرسکیں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۴۴۴۶)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 96

محدث فتویٰ

تبصرے