السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امریکہ میں ایک نظام ہے جسے ’’گرین کارڈ‘‘ کا نظام کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کسی غیر ملکی کا ریاستہائے متحدہ امریکہ میں مستقل رہائش اختیار کرنا۔ گرین کارڈ مندرجہ ذیل صورتوں میں مل سکتا ہے۔
(الف) کوئی شخص یہ ثابت کر دے کہ وہ اپنے ملک کے سیاسی حالات کی وجہ سے وہاں نہیں رہ سکتا۔
(ب) یا وہ کسی امریکی عورت سے شادی کرلے۔
سائل عرض کر تا ہے کہ ’’میں نے جھوٹ بول کر حیلے بہانے سے یہ ثابت کر دیا کہ میں شق (الف) میں شامل ہوں۔ اس طرح مجھے امریکہ میں مستقل رہائش مل گئی۔ اس کے علاوہ امریکہ حکومت مجھے یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہونے کی بنا پر نقد امداد بھی دیتی ہے۔ میں غریب آدمی ہوں اور اپنے بارے میں فتویٰ چاہتا ہوں۔
اولاً: میں نے جھوٹ بول کر اپنے آپ کو غریب اور ضرورت مند ثابت کیا۔ مقصد یہ تھا کہ میں یہاں تعلیم جاری رکھ سکوں۔
ثانیاً: میں اس بارے میں شرعی حکم معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے جو رقم ملتی ہے وہ حرام ہے یا حلال؟ اور اب میں کیا کروں جبکہ میں حکومت امریکہ کی اس امداد کے بغیر گزاربھی نہیں سکتا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمان کے لئے غیر مسلم ملک کی شہریت اختیارکرنا حرام ہے۔
جھوٹ بولنا حرام ہے۔ اس کے متعلق قرآن وحدیث کے بہت سے دلائل موجود ہیں۔ مثلاً ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ﴾
’’اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہوجاؤ‘‘( التوبہ ۹/ ۱۱۹)
اور ارشاد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(أِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ فَأِنَّ الْکَذِبَ یَھْدِی أِلَی الْفُجُورِ وَالْفُجُورُ یَھْدِی أِلَی النَّارِ)
’’جھوٹ سے بچو، کیونک جھوٹ گناہ کی طر ف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے‘‘
یہ حدیث بخاری اور مسلم نے روایت کی ہے۔[1]
اس حیلہ اور جھوٹ کے ذریعہ ان سے مال لینا حرام ہے اور جو لیا جاچکا ہے اسے واپس کرنا واجب ہے،اگر جس سے لیا ہے اسے واپس کرنا ممکن نہ ہوتو، واجب ہے کہ غریبوں پر خرچ کردیا جائے یا کسی خیراتی پروگرام میں لگا دیا جائے اور اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کی جائے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ(۲۴۹۵)
[1] صحیح بخاری حدیث نمبر: ۶۰۹۴۔ صحیح مسلم حدیث نمبر: ۲۶۰۶
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب