السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غیر مسلم اہل کتاب جو ہمارے ساتھ رہتے ہیں، ظاہر ہے کہ وہ جزیہ نہیں دیتے بلکہ مسلمانوں سے دشمنی کرتے ہیں، جب بھی مسلمانو ں اور اسلام کو نقصان پہنچانے کاموقع ملے وہ اس میں ضرور شریک ہوتے ہیں، خواہ کھل کر شریک ہوں یا خفیہ طور پر۔ اس قسم کے افراد سے کس طرح کا برتاؤکرناچاہئے۔ اس مقام پر مسلمان ’’عدم موالات‘‘ کا اظہار کس طرح کرسکتاہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو غیر مسلم شخص مسلمانوں کے ساتھ صلح صفائی سے رہے اور انہیں تنگ کرنے کی کوشش نہ کرے، ہم بھی اس سے اچھا سکوک کریں گے اور اس کے متعلق ہم پر اسلام کی طرف سے جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ پوری کریں گے، یعنی اس سے بھلائی‘ نصیحت اور حق کی طرف رہنمائی۔ہم اسے دلائل کے ساتھ اسلام کی طرف دعوت پیش کریں گے، شاید وہ اسلام قبول کرلے۔ اگر وہ قبول کرلے تو بہتر ورنہ ہم ان سے وہ فرائض ادا کرنے کا مطالبہ کریں گے جو قرآن وحدیث کی روشنی میں مسلمان ملک کے غیر مسلم باشندے پر عائد ہوتے ہیں۔ اگر وہ لوگ اپنے فرائض اداکرنے سے انکار کریں تو ہم اس سے جنگ کریں گے۔ حتی کہ اسلام غالب اور کفر مغلوب ہوجائے۔ اس کے برعکس جو غیر مسلم سرکشی کا رویہ اختیارکرے، مسلمانوں کو تنگ کرے اور ان کے خلاف سازشیں کرے تو مسلمانوں کا فرض ہے کہ اسے اسلام کی دعوت دیں، اگر وہ انکار کرے تو مسلمانوں کو پہنچنے والی تکلیف کے ازالہ اور دین کی مدد کے لئے اس سے قتا ل کریں۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:
﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیرَتَہُمْ اُوْلٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِِیْمَانَ وَاَیَّدَہُمْ بِرُوحٍ مِّنْہُ﴾
’’جولوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہیں آپ انہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرتے نہیں پائیں گے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں۔ خواہ وہ (مخالفت کرنے والے) ان (مومنوں) کے باپ‘ بیٹے، بھائی یا اقارب ہی ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دی ہے اور اپنی طرف سے ایک روح (جبرائیل علیہ السلام) کے ساتھ ان کی مدد فرمائی ہے۔
نیز فرمان الٰہی ہے:
﴿لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِین٭ اِِنَّمَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنْ الَّذِیْنَ قَاتَلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوْا عَلٰی اِِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الظَّالِمُوْنَ ﴾
’’جن لوگو ں نے تم سے دین کی بنیاد پر جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھر وں سے نکالا، اللہ تعالیٰ تمہیں ان کیساتھ نیکی اور انصاف (کا سلوک) کرنے سے نہیں روکتا۔ اللہ تو انصاف کرنے والوں کے ساتھ محبت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہیں صرف ان لوگوں سے دوستی کرنے سے روکتا ہے جنہو ں نے تم سے دین کی بنیاد پر جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے پر (نکالنے والوں سے) تعاون کیا۔ جو ان سے دوستی کریں گے وہی (لوگ) ظالم ہیں۔‘‘
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۸۹۶۹۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب