سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(53) اسلامی تشخص کسی حال میں مجروح نہ ہونے دیں

  • 8031
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-19
  • مشاہدات : 1248

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

متحرم شیخ صاحب! میری بعض مسلمان بھائیوں سے بحث ہوگئی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ’’گھانا‘‘ میں بعض مسلمان یہودونصاریٰ کی چھٹیوں کے مطابق چھٹیاں کرتے ہیں اور اسلامی چھٹیو ں کی پرواہ نہیں کرتے۔ حتیٰ کہ جب یہودیوں یا عیسائیوں کی عید کا دن ہوتا ہے تو اس دن مسلمانو ں کے مدرسہ میں چھٹی کردیتے ہیں اور جب مسلمانوں کی عید آتی ہے تو اسلامی مدرسہ میں چھٹی نہیں کرتے، وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم یہودونصاریٰ کی چھٹیوں کی پیروی نہ کریں گے تو وہ لوگ اسلام میں داخل ہوجائیں گے۔ محترم شیخ صاحب! آپ ہمیں یہ سمجھائیں کہ ان کا یہ کام دین اسلام میں صحیح ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)  سنت یہی ہے کہ دین اسلام کے شعائر کو ظاہر کیا جائے اور انہیں فوقیت دی جائے۔ ان کا اظہار نہ کرنارسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے خلاف ہے۔ صحیح حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(عَلَیْکُم بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّشِدیْنَ الْمَھْدِیِّینَ تَمَسَّکُو بِھَا وَعَضُّوا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِدِ)

’’میری سنت کو لاز پکڑ لو او رہدایت یافتہ خلفائے راشدین کا طریقہ اختیار کرو، اسے مضبوطی سے داڑھو ں سے پکڑ کے رکھو‘‘

(۲)  مسلمانو ں کے لئے جائز نہیں کہ کفار کی عیدوں میں شریک ہوں اور اس موقعہ پر خوشی کا اظہار کریں یا کسی دینی یا دنیوی کام کو معطل کرکے چھٹی کریں، کیونکہ اس طرح اللہ کے دشمنوں سے مشابہت لازم آتی ہے جو حرام ہے اور ان کے غلط کام میں تعاون ہوتا ہے، جو جائز نہیں ہے۔ صحیح حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمِ فَھُوَ مِنْھُمْ)

’’جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے‘‘[1]

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا  عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ (المائدۃ ۵/۲)

’’نیکی اور تقویٰ کے کامو ں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، گناہ اور زیادتی میں تعاونہ نہ کرو اور اللہ سے ڈرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘

ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ علیہ السلام کی کتاب (اقْتِضَائُ الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِیْمِ) اس موضوع پر یہ کتاب بہت مفیدہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز


[1] مسند احمد ۲؍۵۰، سنن ابی داؤد حدیث نمبر۴۰۳۱۔ مصنف ابن ابی شبیہ ۵؍۳۱۳۔ عبدبن حمید (منتخب) نیز دیکھئے شیخ الاسلام امام بن تیمیہ کی کتاب اقتضاء الصراط المستقیم ۱؍۲۳۶

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -54

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ