السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ہم مسیحیوں کو بالکل اسی طرح اپنے بھائی سمجھ سکتے ہیں جس طرح مسلمانوں کو بھائی سمجھتے ہی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْن﴾ (المائدة ۵/۵۱)
’’اے مومنو! یہودونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا وہ انہیں میں سے ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ ﴾ (الحجرات ۴۹/۱۰)
’’(یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں۔‘‘
تو اللہ تعالیٰ نے حقیقی اخوت صرف مومنوں کے لئے ثابت کی ہے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
(اَلْمُسْلِمْ أَخْو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یَخْذُلُہُ وَلاَ یَکْذِبُہُ وَلاَ یَحْقِرُہُ)
مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا، اسے بے یارومددگار نہیں چھوڑتا، اس سے جھوٹ نہیں بولتا اور اس کی تحقیر نہیں کرتا[1]
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۲۵۴۰)
[1] مسند احمد۲؍ ۶۸، ۳۶۰۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ۲۴۴۲، ۶۹۵۱، صحیح مسلم حدیث نمبر ۲۵۸۰۔ سنن ابو داؤد حدیث نمبر۴۸۹۳۔ جامع ترمذی حدیث نمبر ۱۴۲۶، ۱۹۲۸۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب