السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حارث نام رکھنا جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جی بالکل جائز ہے ،حارث لا معنی ہے محنت کرنے والا اور کھیتی باڑی کرنے والا،ایک حدیث مبارکہ میں نبی کریمﷺ نے حارث نام کی تعریف فرمائی ہے ،کہ یہ سب سے سچا نام ہے۔: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: «تَسَمَّوْا بِأَسْمَاءِ الْأَنْبِيَاءِ، وَأَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَأَصْدَقُهَا حَارِثٌ، وَهَمَّامٌ، وَأَقْبَحُهَا حَرْبٌ وَمُرَّةُ»(سنن ابو داود:4950،قال الالبانی صحيح دون قوله تَسَمَّوْا بِأَسْمَاءِ الْأَنْبِيَاءِ، )تم (اپنی اولاد کے) نام انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر رکھو اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ نام ”عبداللہ اور عبد الرحمن “ہیں اور زیادہ سچ ثابت ہونے والے نام ”حارث اور ہمام “ہیں اور زیادہ بُرے نام ”حرب اور مرة “ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |