السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس آیت کا کیا مطلب ہے
﴿لاَ تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِم﴾ (الممتحنة ۶۰/۱۳)
(ان لوگو ں سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب ہوا ہے)؟
کیا ان کے پاس بیٹھنا، ان سے بات چیت کرنا اور ان سے ہلکا پھلکا ہنسی مذاق کرنا بھی ’’دوستی‘‘ میں شامل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہودیوں اور دوسرے کافروں سے محبت‘ اخوت اور نصرت کا تعلق قائم کرنے اور انہیں اپنا ہم راز بنانے سے منع فرمایا ہے اگرچہ وہ لوگ مسلمانوں سے برسرپیکار نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیرَتَہُمْ اُوْلٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِِیْمَانَ وَاَیَّدَہُمْ بِرُوحٍ مِّنْہُ﴾ (المجادله ۵۷/۲۲)
’’جولوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہیں آپ انہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرتے نہیں پائیں گے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں۔ خواہ وہ (مخالفت کرنے والے) ان (مومنوں) کے باپ‘ بیٹے، بھائی یا اقارب ہی ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دی ہے اور اپنی طرف سے ایک روح (جبرائیل علیہ السلام) کے ساتھ ان کی مدد فرمائی ہے۔
نیز ارشاد ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآئُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ وَمَا تُخْفِیْ صُدُوْرُہُمْ اَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ٭ ہٰٓاَنْتُمْ اُولَآئِ تُحِبُّوْنَہُمْ وَلَا یُحِبُّوْنَکُمْ وَتُؤْمِنُوْنَ بِالْکِتٰبِ کُلِّہٖ وَاِذَا لَقُوْکُمْ قَالُوْٓا اٰمَنَّا وَاِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَیْکُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَیْظِ قُلْ مُوْتُوْا بِغَیْظِکُمْ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ٭ اِنْ تَمْسَسْکُمْ حَسَنَۃٌ تَسُؤْہُمْ وَ اِنْ تُصِبْکُمْ سَیِّئَۃٌ یَّفْرَحُوْا بِہَا وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْئًا اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ﴾ (آل عمران۳/۱۱۸، ۱۲۰)
’’اے اہل ایمان! اپنوں کو چھوڑ کر (بیگانوں کو) ہم راز نہ بناؤ۔ وہ تمہیں نقصان پہچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ تم مشقت میں پڑے رہو۔ ان کے منہ سے بغض کا اظہار ہوچکاہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لئے آیات واضح کردی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو۔ تم وہ لوگ ہو کہ ان سے محبت کرتے ہو حالانکہ وہ تم سے محبت نہیں رکھتے۔ اور اگر تم ثابت قدم رہو اور تقویٰ پر کاربند رہو تو ان کی تدبیریں تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام کاموں کو گھر رکھا ہے۔‘‘
اس مفوم کی اور بھی بہت سی نصوص قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں موجود ہیں۔ لیکن جو غیر مسلم‘ مسلمانوں سے برسرپیکار نہیں، ان سے اللہ تعالیٰ نے بھلائی کے بدلے بھلائی کرنے اور جائز ضروریات پوری کرنے سے (مثلاً خریدوفروخت اور تحفہ قبول کرنے سے) نہیں روکا۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:
﴿لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِین٭ اِِنَّمَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنْ الَّذِیْنَ قَاتَلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوْا عَلٰی اِِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الظَّالِمُوْنَ ﴾(الممتحنہ ۶۰/ ۸۔۹)
’’جن لوگو ں نے تم سے دین کی بنیاد پر جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھر وں سے نکالا، اللہ تعالیٰ تمہیں ان کیساتھ نیکی اور انصاف (کا سلوک) کرنے سے نہیں روکتا۔ اللہ تو انصاف کرنے والوں کے ساتھ محبت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہیں صرف ان لوگوں سے دوستی کرنے سے روکتا ہے جنہو ں نے تم سے دین کی بنیاد پر جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے پر (نکالنے والوں سے) تعاون کیا۔ جو ان سے دوستی کریں گے وہی (لوگ) ظالم ہیں۔‘‘
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰـ (۹۳۵۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب