السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث میں آیا ہے کہ انسان مؤذن کی متابعت میں یہ کلمات کہے: (رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِيْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا) سوال یہ ہے کہ یہ کلمات کس وقت کہے جائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ مؤذن جب یہ کہے: (اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰهِ) اور آپ ان کلمات کا جواب دے دیں تو پھر یہ کہیں: (رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِيْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا) کیونکہ اس بارے میں حدیث نبوی ہے:
«مَنْ قَالَ حِيْنَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا وَبِالْاِسْلَامِ دِيْنًا» (صحيح مسلم، الصلاة، باب استحباب القول مثل قول الموذن… ح:۳۸۶ (۱۳)
’’جو شخص مؤذن کو سنتے ہوئے یہ کہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ میں اللہ کے رب ہونے پر، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں۔‘‘
ایک روایت میں یہ الفاظ آتے ہیں: (مَنْ قَالَ وَاَنَا اَشْهَدُ) ’’جو کہے کہ میں یہ گواہی دیتا ہوں۔‘‘ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مؤذن کے (اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ) کہنے کے بعد یہ الفاظ کہے جائیں کیونکہ واو حرف عطف ہے، اس کا تقاضہ ہے کہ سامع کو مؤذن کے قول کے بعد یہ کلمات کہنے چاہئیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب