السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید نے اہل کتاب کو صاف الفاظ میں کافر کہا ہے۔ سوائے ان افراد کے جو جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور قرآن مجید پر ایمان لے آئے۔ جن یہودیوں نے حضرت عزیز علیہ السلام کو (نعوذ باللہ) اللہ کا بیٹا کہا اور جن عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہ مقام دیا۔ قرآن مجید نے انہیں صاف طور پر کافر کہا ہے۔ ارشادربانی ہے:
﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃ﴾ (المائدۃ۵/ ۳۷)
’’یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہو ں نے کہا اللہ تین میں تیسرا ہے۔‘‘
اس قطعی دلیل کے باوجود ہم نے بعض علماء سے سنا ہے کہ اہل کتاب کافر نہیں۔ وہ تو بس اہل کتاب ہیں۔ براہ کرم ان مسائل کی وضاحت فرمادیجئے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالا بات کہنے والا کافر ہے کیونکہ اس نے قرآن وحدیث کی ان نصوص کا انکار کیا ہے جو اہل کتاب کے کفر کی تصریح کرتی ہیں۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:
﴿یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ لِمَ تَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ اَنْتُمْ تَشْہَدُوْن﴾(آل عمران۳/ ۷۰)
’’اے اہل کتاب! تم اللہ کی آیات کا انکا رکیوں کرتے ہو؟ اور تم گواہ ہو۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃ﴾ (المائدۃ۵/ ۳۷)
’’یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہو ں نے کہا اللہ تین میں تیسرا ہے۔‘‘
مزید ارشاد ہے:
﴿وَ قَالَتِ الْیَہُوْدُ عُزَیْرُ نِ ابْنُ اللّٰہِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰہِ ذٰلِکَ قَوْلُہُمْ بِاَفْوَاہِہِمْ یُضَاہِؤنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ قٰتَلَہُمُ اللّٰہُ اَنّٰی یُؤْفَکُوْن﴾ (التوبة۹/ ۳۰)
’’یہودیوں نے کہا، عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور انصاری نے کہا، مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ ان کے منہ کی (بے دلیل) باتیں ہیں۔ یہ گذشتہ زمانے کے کافروں کی بات کی نقل کر رہے ہیں۔‘‘ اللہ انہیں تباہ کرے کہاں بہکے جاتے ہیں۔‘‘
اور فرمایا:
﴿لَمْ یَکُنْ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ مُنفَکِّیْنَ حَتّٰی تَاْتِیَہُمُ الْبَیِّنَة﴾ (البینة۹۸/۱)
’’اہل کتاب اور مشرکین میں جو کافر ہوئے ہو باز آنے والے نہیں تھے حتیٰ کہ ان کے پاس واضح دلیل آجاتی۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَة عَنْ یَّدٍ وَّ هُمْ صٰغِرُوْن﴾(التوبه ۹؍ ۲۹)
’’اہل کتاب میں سے جو لوگ اللہ تعالیٰ اور قیامت پر ایمان نہیں لاتے، جس چیز کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے اسے حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کی اتباع نہیں کرتے ان سے جنگ کرو حتیٰ کہ وہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ اداکریں۔‘‘ اس کے علاوہ او ربھی بہت سی آیات ہیں۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۲۱۷۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب