سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) شرعی احکام اور مذاق اڑانے کا حکم

  • 7992
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1128

سوال

(15) شرعی احکام اور مذاق اڑانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شرعی پردہ کرنے والی خاتون سے ٹھٹھا کرنے والے شخص کا کیا حکم ہے؟ جو اسے چڑیل یا چلتا پھرتا خیمہ کہتا ہے اور اس قسم کے دوسرے نامناسب الفاظ استعمال کرتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص کسی مسلمان مر دیا خاتون کا اسلامی شریعت کے احکام پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے مذاق اڑاتا ہے تو وہ کافر ہوجاتا ہے۔ خواہ ووہ کسی مسلمان خاتون کے شرعی پردے کا معاملہ ہو یا کسی قسم کا کوئی اور شرعی مسئلہ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ  نے بیان فرمایا: ’’غزوہ تبوک کے دوران کسی مجلس میں ایک شخص نے کہا: میں نے ان قاری حضرات جیسا پیٹو، جھوٹا اور جنگ میں بزدلی دکھانے ولا کوئی نہیں دیکھا۔[1] ایک اور شخص نے جواب میں کہا: ’’تو جھوٹ کہتا ہے بلکہ تو ہے ہی منافق‘ میں ضرور جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہاری یہ بات بتاؤں گا۔‘‘ یہ خبررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی اور اس کے متعلق قرآن مجید کی آیات نازل ہوگئیں۔‘‘ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ  بیان فرماتے ہیں کہ :’’میں نے دیکھا کہ وہ (منافق) شخص جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پہلو کی رسی پکڑے (گویا) لٹکتا چلا آرہا تھا اور اسے (چلتے ہوئے راستے میں) پتھر لگ رہے تھے۔ وہ (معذرت کے طور پر) کہہ رہا تھا: ’’یارسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم تو محض گپ شپ اور دل لگی کر رہے تھے۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جواب) قرآن کی یہ آیت تلاوت کرتے تھے۔

﴿اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ٭ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآئِفَۃٍ مِّنْکُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَۃً بِاَنَّہُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْن ﴾ (التوبہ۹/ ۶۵،۶۶)

’’کیا تم اللہ سے اس کی آیات سے اور اس کے رسول سے ٹھٹھا کرتے تھے؟ (اب) معذرت نہ کرو، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔‘‘اگر ہم میں میں سے ایک جماعت کو معاف کردیں تو ایک جماعت کو عذاب بھی دیں گے کیونکہ یہ لوگ مجرم تھے۔‘‘

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے ٹھٹھا کرنے کو اللہ تعالیٰ، اس کی آیات اور اس کے رسول سے ٹھٹھا کرنا فرمایا ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۵۴۳۲)


[1]  صحابہ کرام میں سے جو حضرات قرآن مجید کے زیادہ عالم اور دین کے مسائل سے زیادہ واقف ہوتے تھے، انہیں قاری کہا جاتا تھا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 24

محدث فتویٰ

تبصرے