سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(254) کیا مسلمانوں کے لیے میلاد النبی کی محفل منعقد کرنا جائز ہے؟

  • 7974
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1567

سوال

(254) کیا مسلمانوں کے لیے میلاد النبی کی محفل منعقد کرنا جائز ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمانوں کے لیے یہ جائز ہے کہ ۱۲ ربیع الاول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیدائش کے دن کی مناسبت سے مسجد میں جلسہ کریں۔ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کاتذکرہ ہو۔ مگر دن کو عید کی طرح چھٹی منائیں؟ ہم نے اس مسئلہ میں اختلاف کیا۔ کچھ لوگ کہتے ہین کہ یہ بدعت حسنہ ہے، کچھ دوسرے کہتے ہیں کہ یہ بدعت حسنہ نہیں؟ (عبدالرحمن۔ م۔ ع۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ۱۲ ربیع الاول کو اور نہ ہی کسی اور دن مسلمانوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش کی بنا پر جلسے وغیرہ کرنا چاہئیں۔ اسی طرح انہیں کسی دوسرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یوم پیدائش نہیں منانا چاہیے۔ کیونکہ یوم پیدائش منانا دین میں نئی بدعت ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں اپنا یوم پیدائش نہیں منایا۔ حالانکہ آپ دین کے مبلغ اور اپنے پاک پروردگار کے طریقوں پر چلانے والے تھے اور نہ ہی اس کا حکم دیا۔ پھر نہ تو خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے یہ دن منایا اور نہ ہی کسی بھی دوسرے صحابی یا تابعی نے۔ حالانکہ وہی دور خیر القرون تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ بدعت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

((مَنْ أَحدثَ فی أَمرِنا ھَذا مَا لیسَ مِنْہُ فہُورَد)) (متفق علیہ)

’’ جس نے ہمارے اس امر (شریعت) میں کوئی نئی بات پیدا کی جو پہلے اس میں نے تھی ، وہ مردود ہے۔‘‘

اس حدیث کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے اور مسلم کی روایت جسے بخاری نے تعلیقاً بیان کیا ہے، کے الفاظ یہ ہیں:

((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لیسَ عَلَیْہِ امْرُنا مِنْہُ فہُورَد))

’’ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا عمل نہیں وہ مردود ہے۔‘‘

اور یوم پیدائش نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں منایا۔ بلکہ یہ ان بدعتوں سے ہے جنہیں پچھلے ادوار کے لوگوں نے اپنے دین میں اختراع کر لیا تھا۔ لہٰذا یہ مردود ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن اپنے خطبہ میں یوں فرمایا کرتے تھے:

((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَة ضَلَالَة))

’’امابعد! بے شک بہترین حدیث اللہ کی کتاب ہے اور بہترین راہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ ہے اور سب سے برے کام دین میں نئی ایجادات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘

اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا اور نسائی نے اسے جید اسناد کے ساتھ نکالا اور یہ الفاظ زیادہ کیے:

((وکُلُّ ضَلَالة فِی النَّارِ))

’’اور ہر گمراہی کی سزا جہنم ہے۔‘‘

آپ کا یوم پیدائش منانے کی اس لحاظ سے بھی ضرورت نہیں رہتی کہ آپ کی پیدائش سے متعلق خبریں ان درسوں میں پڑھی اور پڑھائی جاتی ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے متعلق ہوتے ہیں۔ نیز مساجد میں اور مدارس میں آپ کے عہد کے دور جاہلیت اور دور اسلام میں آپ کی حیات مبارکہ کی تاریخ بیان کی جاتی ہے۔ لہٰذا ایسی بدعی محفلوں کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ جنہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں کیا، نہ ہی اس پر کوئی شرعی دلیل قائم ہے… اور مدد تو اللہ تعالیٰ ہی سے مطلوب ہے۔ ہم اللہ سے تمام مسلمانوں کے لیے ہدایت، سنت پر اکتفا اور بدعت سے بچنے کی توفیق کی دعا کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 243

محدث فتویٰ

تبصرے