السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم اکثر امیر لوگوں سیت اش کے پتوں سے کھیلتے ہیں اور جو ہم میں سے جیت جائے، اسے دو سو ریال دیتے ہیں، کیا یہ حرام اور جوئے کی قسم ہے؟ (مطلق۔ ع۔ا)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس طرح یہ کھیل ذکر کیا گیا ہے، اس صورت میں یہ حرام اور جوا ہے اور جوا وہ مال ہے جو آسانی سے ہاتھ لگ جائے۔ جس کا ذکر اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ہوا ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَ الْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَo﴾
’’اے ایمان والو! شراب، جوا، بت اور پانسے کے تیر سب شیطانی اعمال ہیں۔ لہٰذا ان سے اجتناب کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان نفرت اور عداوت ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے۔ تو کیا تم (ان باتوں سے) باز آتے ہو؟۔‘‘ (المائدۃ: ۹۰۔۹۱)
لہٰذا ہر مسلم پر واجب ہے کہ وہ اس کھیل اور اس کے علاوہ جوئے کی دوسری انواع سے بچے… تاکہ اس کھیل پر مرتب ہونے والی بے شمار برائیوں سے، جن کا ذکر ان دو آیتوں میں ہوا ہے، سلامتی اور عافیت میں رہے اور کامیابی کے ساتھ مراد کو پہنچے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب