سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(246) عادت سریہ کا کیا حکم ہے؟

  • 7966
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 907

سوال

(246) عادت سریہ کا کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عادت سریہ کا کیا حکم ہے؟ (صالح۔ ع۔ ق۔ الیمن)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عادت سریہ یعنی مشت زنی حرام ہے اور ہر مسلمان پر اس سے بچنا واجب ہے کیونکہ یہ فعل اللہ عزوجل کے درج ذیل قول کے مخالف ہے:

﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَo اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَo فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَo﴾ (المومنون: ۵۔۷)

’’اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے) انہیں ملامت نہیں اور جو ان کے سوا کسی اور چیز کے طالب ہوں تو یہی لوگ حد سے نکل جانے والے ہیں۔‘‘

اور اس لیے بھی کہ اس میں اور بھی بہت سے سے نقصان ہیں اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 230

محدث فتویٰ

تبصرے