السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت اپنے خاوند کے برے برتاؤ کی شکایت کرتی ہے۔‘‘(فاطمہ۔م)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر تمہارے خاوند کی صورت حال واقعی وہی ہے جو آپ نے سوال میں ذکر کی ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھتا اور دین کو گالی دیتا ہے تو وہ کافر ہے، آپ کو اس کے ہاں نہیں ٹھہرنا چاہیے اور گھر میں اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہیے۔ بلکہ آپ پر واجب ہے کہ آپ اپنے گھر والوں کے ہاں یا کسی اور جگہ جہاں آپ امن وحفاظت سے رہ سکتی ہوں، چلی جائیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ان مومن عورتوں کے متعلق جو کفار کے پاس ہوں، فرماتے ہیں:
﴿لَا ہُنَّ حِلٌّ لَہُمْ وَلَا ہُمْ یَحِلُّونَ لَہُنَّ﴾
’’وہ کافروں کے لیے حلال نہیں اور نہ کافر ان کے لیے حلال ہیں۔‘‘ (الممتحنہ: ۱۰)
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((الْعَھْدُ الَّذی بینَنا وبینَھمُ الصَّلاۃُ، فَمَنْ تَرَکَھا فَقَدْ کَفَرَ))
’’ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان عہد نماز ہے۔ لہٰذا جس نے اسے چھوڑ دیا۔ اس نے کفر کیا۔‘‘
اور اس لیے بھی کہ مسلمانوں کے اجماع کے مطابق دین کو گالی دینا کفر اکبر ہے۔ لہٰذا آپ پر واجب ہے
کہ اللہ کی خاطر اس سے نفرت کریں، اس سے جدا ہوجائیں اور اپنے آپ کو اس کے حوالے نہ کریں۔ اور اللہ سبحانہ فرماتے ہیں:
﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًاo وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ﴾
’’اور جو شخص اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے راہ نکال دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جو اس کے گمان میں بھی نہیں ہوتا۔‘‘ (الطلاق: ۲۔۳)
اللہ تعالیٰ آپ کا معاملہ آسان کرے اور اگر آپ سچی ہیں تو آپ کو ایسے خاوند کے شر سے نجات دے اور اللہ اسے ہدایت دے اور توبہ سے احسان فرمائے، وہی پاک، فیاض اور کریم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب