نماز اگر بغیر سترہ کے نمازپڑھ رہا ہو تو گزرنے والا کتنے فاصلہ پر سے نمازی کےآگے سے گزر سکتا ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرفوع حدیث میں فاصلہ کی حدبندی مصرح تو میرے علم میں ثابت نہیں۔ البتہ بین یدی المصلی کا لفظ بظاہر یہ چاہتاہے کہ محل سترہ سے باہر سے اگر گزرجائے تو کوئی حرج نہیں ۔ اگر احتیاطی طریقہ اختیار کرے تو بہتر ہے۔(محمد علی ازمرکز الاسلام لکھوکی)
مجیب لبیب نے جس حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے اس کی شرح میں صاحب سبل الاسلام نے تحریر فرمایا ہے :«والحديث دليل علی تحريم المردود مابين موضع جبهته فی سجوده وقدميه ‘‘»ہاں اس روایت میں رمیة الحجر کا لفظ آیا ہے اس میں گوضعف اور معنی کے لحاظ سے محتمل ہے ۔ لیکن (احتیاطی طریقہ کے لیے ) مقید ہوسکتی ہے ایسے مسائل میں کسی فریق پر تشدد سے بچنا انسب ہے ۔ واللہ اعلم (احقر محمد عطاء اللہ بھوجیانی 18ربیع الثانی 1352ھ)
تبصرہ محدیث روپڑی ۔حدیث ابوداؤد میں قذفة بحجرکا لفظ ہے یعنی پتھر پھینکنے بقدر آگے سے گزرجانے میں کوئی حرج نہیں ۔ اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے مگر ایک دوسری حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے جو یہ ہے:
یعنی پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر آگے کوئی شے ہو اور پھر کوئی تیرے آگے سے گزر جائے تو کوئی حرج نہیں
اس حدیث پر عون المعبود میں لکھا ہے :
«ثم مراد من مربين يديك بين السترة والقبلة لابينك و بين القبلة»یعنی آگے سے مراد سترہ اور قبلہ کے درمیان ہے نہ نمازی اور سترہ کے درمیان۔
اس سے معلوم ہوا کے سبل السلام والے کا یہ کہنا کہ پیشانی رکھنے کی جگہ اور پاؤں کی جگہ کا درمیان مراد ہونے پر دلالت کرتی ہے یہ ٹھیک نہیں۔ کیونکہ عون المعبود کی تشریح چاہتی ہے کہ محل سترہ سے بعد میں آگے ہو پھر ضعیف حدیث پر عمل کرنے میں احتیاط ہے ۔خاص کر جب کوئی دوسری روایت نہیں ۔ نہ صحیح اور نہ ضعیف تو پھر دلیری بالکل اچھی نہیں۔
وباللہ التوفیق