سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(206) میری بیوی واجبات پورے کرتی ہے مگر چچا زاد بھائیوں سے پردہ نہیں کرتی

  • 7926
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1160

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں شادی شدہ ہوں اور میری بیوی سے میرے چار بچے ہیں اور میری بیوی اپنے چچا زاد بھائیوں سے پردہ نہیں کرتی۔ میں نے اسے ان سے پردہ کرنے کا حکم دیا تو اس نے اس بات کو تسلیم نہ کیا۔ پھر میں نے اس کے گھر والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی بیٹی کو پردہ کرنے کا حکم دیں… مگر انہوں نے انکار کر دیا… اور مجھے معلوم ہوا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی بیٹی کو اس کے چچا زاد بھائیوں سے پردہ کرنے سے منع کر رکھا ہے۔ میں نے ان کے ساتھ مختلف طریقوں سے کوشش کی لیکن سب بے سود… آخر میں انہوں نے مجھ سے یہ مطالبہ کر دیا کہ میں اس بات پر راضی ہو جاؤں یا پھر اسے طلاق دے دوں۔

بات یہی ہے۔ علاوہ ازیں میری بیوی گھر کے واجبات پوری کرتی ہے اور نماز ادا کرتی ہے۔ صرف یہ بات ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کے احکام کا انکار نہیں کر سکتی۔

میری رہنمائی فرمائیے کہ میں کیا کروں؟… اللہ تعالیٰ آپ کو ہر طرح کی بھلائی سے جزا دے۔‘‘(قاری)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی بیوی پر اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے ہوئے چچا زاد بھائیوں اور تمام اجنبی مردوں سے پردہ کرنا واجب ہے۔ کیونکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں:

﴿وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَ قُلُوْبِہِنَّ﴾

’’اور جب تمہیں ان (نبی کی بیویوں) سے کوئی چیز مانگنا ہو تو پردہ کے پیچھے رہ کر مانگو۔ یہی بات تمہارے ان کے دلوں کے لیے پاکیزہ ہے۔‘ (الاحزاب: ۵۳)

اگر وہ پردہ کرے گی تو وہ خود بھی فتنہ کے اسباب سے محفوظ رہے گی اور دوسرے بھی محفوظ رہیں گے اور آپ پر اور اس کے گھر والوں پر واجب ہے کہ اسے سمجھائیں اور ڈرائیں اور جب وہ اس خصلت کے سوا پسندیدہ سیرت ہے تو آپ اس کی طلاق میں جلدی نہ کریں۔

ان شاء اللہ تعالیٰ جلد ہی اس کا ایمان اسے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور اپنے خاوند کی اطاعت پر آمادہ کر دے گا۔ اللہ اس کے دل میں ہدایت ڈال دے اور اسے اپنے نفس کے شر اور لوگوں کے شر سے بچائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 191

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ