السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ جب وہ مدرسہ یا ہسپتال یا رشتہ داروں یا ہمسایوں کو ملنے کے لیے جائے تو خوشبو لگا کرنکلے؟ (قاریہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر عورت کسی عورتوں کے اجتماع میں جائے اور راستہ میں مردوں کے قریب سے نہ گزرنا پڑے، تو اسے خوشبو لگانا جائز ہے۔ لیکن اگر وہ خوشبو لگا کر بازار جائے جہاں مرد ہوتے ہیں تو یہ جائز نہیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((ایُّمَا امْرَاۃٍ اصَابَتْ بَخُورًا، فلَا تَشْھَدَنَّ مَعَنا الْعِشَائَ))
’’جو عورت خوشبو لگائے، وہ ہمارے ساتھ عشاء میں شامل نہ ہو۔‘‘
اور اس بارے میں اور احادیث بھی وارد ہوئی ہیں۔ کیونکہ عورتوں کا خوشبو لگا کر ایسے راستے کی طرف نکلنا جہاں مرد ہوں یا وہ کہیں مل بیٹھتے ہوں، مساجد میں جانے کی طرح ہے وہ یہ فتنہ کے اسباب سے ایک سبب ہے۔ لہٰذا عورت کا اپنے آپ کو پوری طرح ڈھانپنا اور زینت کی نمائش سے بچنا واجب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّة الْاُوْلٰی﴾
’’عورتیں اپنے گھروں میں قرار پکڑے رہیں اور پہلی جاہلیت کی طرح زینت کی نمائش نہ کرتی پھریں۔‘‘ (الاحزاب: ۳۳)
اور حسن اور فتنہ والی جگہوں مثلاً چہرہ اور سر وغیرہ کا اظہار بھی نمائش میں شامل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب