سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(110) نمازکے معنی سیکھنے ضروری ہیں

  • 792
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1336

سوال


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دیہاتی لوگوں کو نماز کے معنی نہیں آتے جو لوگ نماز کے معنی نہیں جانتے ان کی نماز ادا ہو جاتی ہے یا نہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

آئندہ کے لیے معنی سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ایسے لوگوں کی نماز خطرہ میں ہے قرآن مجید میں ہے۔

﴿لَا تَقۡرَبُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَأَنتُمۡ سُكَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَعۡلَمُواْ مَا تَقُولُونَ﴾--سورة النساء43

یعنی نشہ كی  حالت میں نماز کےقریب نہ جاؤ یہاں تک کہ جو کہتے ہو اس کو جان لو۔

اس آیت سے معلوم ہوا انسان نماز میں جو کہتاہے اس کو سمجھے تب نماز ہوتی ہے ورنہ نماز نہیں ہوتی ۔

مشکوۃ باب المساجد میں حدیث ہے:

«ان احدکم اذاقام الی الصلوة فانما يناجی ربه»

یعنی جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو وہ خدا سے مناجات کرتا ہے

اس سے معلوم ہوا کہ معنی سمجھنا ضروری ہے کیونکہ بغیر سمجھے مناجات نہیں ہوتی۔ نیز مشکوۃ کتاب الدعوات فصل 2 میں حدیث ہے۔

«ان الله لايستجيب دعاءً من قلب غافل»

یعنی اللہ تعالی غافل دل کی دعا قبول نہیں کرتا

ظاہر ہے جو شخص معنی نہیں جانتا وہ مقصد سے غافل ہے۔ فتاوی ابن تیمیہ جلد2 ص 19 میں ہے۔

«قال ابن عباس رضی الله عنه ليس لک من صلوتک الا ماعقلت منها»

یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ تیرے لیے نماز سے وہی ہے جو تونے سمجھ کر پڑھی۔

اور بخاری باب الوضو من النوم میں حدیث ہے

«اذا نعس احدکم وهو يصلی فليرقد حتی يذهب عنه النوم»

یعنی جب ایک تمہارے کو نماز میں اونگھ آجائے تو نماز چھوڑ کر سو جائے یہاں تک کہ اس سے نیند دور ہوجائے۔

حافظ بن حجر اس پر لکھتے ہیں۔

«والمشهور التفرقة بينهما وان من قرت حواسه بحيث يسمع کلام جليسه ولا يفهم معناه فهوناعس وان زاد علی ذالک فهو نائم »

یعنی مشہور یہ ہےکہ اونگھ اور نیند میں فرق ہے جس کے حواس اس طرح ٹھہرگئے کہ کلام سنے اور معنی نہ سمجھے اس کو اونگھ والا کہتے ہیں ۔ اور جو اس پر زیادہ ہو جائے ا س کو سونے والا کہتے ہیں۔

جولوگ معنی نہیں جانتے ان کی حالت بالکل اونگھنے والے کی سی ہے ۔ جب اونگھ کی حالت میں نماز منع ہے توان کی نماز کیسے درست ہوگی۔؟

خدا کی شان نماز جو دین کا ستون ہے اس سے لوگ بہت بے پرواہ ہیں۔ کسی قسم کا فکر نہیں کرتے۔ درست ہو یا نہ ان کے لیے یکساں ہے۔انا للہ ۔ خدا تعالی ہماری حالتوں پر رحم کرے اور اپنے دین کا شوق دے۔ آمین

وباللہ التوفیق

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الصلوۃ،نمازکی کیفیت کا بیان، ج2 ص118 

محدث فتویٰ


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ