دیہاتی لوگوں کو نماز کے معنی نہیں آتے جو لوگ نماز کے معنی نہیں جانتے ان کی نماز ادا ہو جاتی ہے یا نہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آئندہ کے لیے معنی سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ایسے لوگوں کی نماز خطرہ میں ہے قرآن مجید میں ہے۔
یعنی نشہ كی حالت میں نماز کےقریب نہ جاؤ یہاں تک کہ جو کہتے ہو اس کو جان لو۔
اس آیت سے معلوم ہوا انسان نماز میں جو کہتاہے اس کو سمجھے تب نماز ہوتی ہے ورنہ نماز نہیں ہوتی ۔
مشکوۃ باب المساجد میں حدیث ہے:
یعنی جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو وہ خدا سے مناجات کرتا ہے
اس سے معلوم ہوا کہ معنی سمجھنا ضروری ہے کیونکہ بغیر سمجھے مناجات نہیں ہوتی۔ نیز مشکوۃ کتاب الدعوات فصل 2 میں حدیث ہے۔
یعنی اللہ تعالی غافل دل کی دعا قبول نہیں کرتا
ظاہر ہے جو شخص معنی نہیں جانتا وہ مقصد سے غافل ہے۔ فتاوی ابن تیمیہ جلد2 ص 19 میں ہے۔
یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ تیرے لیے نماز سے وہی ہے جو تونے سمجھ کر پڑھی۔
اور بخاری باب الوضو من النوم میں حدیث ہے
یعنی جب ایک تمہارے کو نماز میں اونگھ آجائے تو نماز چھوڑ کر سو جائے یہاں تک کہ اس سے نیند دور ہوجائے۔
حافظ بن حجر اس پر لکھتے ہیں۔
«والمشهور التفرقة بينهما وان من قرت حواسه بحيث يسمع کلام جليسه ولا يفهم معناه فهوناعس وان زاد علی ذالک فهو نائم »یعنی مشہور یہ ہےکہ اونگھ اور نیند میں فرق ہے جس کے حواس اس طرح ٹھہرگئے کہ کلام سنے اور معنی نہ سمجھے اس کو اونگھ والا کہتے ہیں ۔ اور جو اس پر زیادہ ہو جائے ا س کو سونے والا کہتے ہیں۔
جولوگ معنی نہیں جانتے ان کی حالت بالکل اونگھنے والے کی سی ہے ۔ جب اونگھ کی حالت میں نماز منع ہے توان کی نماز کیسے درست ہوگی۔؟
خدا کی شان نماز جو دین کا ستون ہے اس سے لوگ بہت بے پرواہ ہیں۔ کسی قسم کا فکر نہیں کرتے۔ درست ہو یا نہ ان کے لیے یکساں ہے۔انا للہ ۔ خدا تعالی ہماری حالتوں پر رحم کرے اور اپنے دین کا شوق دے۔ آمین
وباللہ التوفیق