سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(196) جو شخص اپنی بیوی کی دُبر میں وطی کرے اس کا حکم؟

  • 7916
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2048

سوال

(196) جو شخص اپنی بیوی کی دُبر میں وطی کرے اس کا حکم؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک قاری عورت کی دبر میں وطی کے متعلق سوال کر رہا ہے اور جو شخص ایسا کرے، کیا اس پر کفارہ ہے؟ (س۔ ع۔ س)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کی دبر میں وطی کرنا کبیرہ گناہوں اور بدترین نافرمانیوں میں سے ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((مَلْعُونٌ مَنْ اتَی امْرَاتَہ فی دُبُرِھَا))

’’جو شخص اپنی عورت کی دبر میں وطی کرے، وہ ملعون ہے۔‘‘

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ الی رَجُلٍ اتَی رَجُلًا اوِ امْرَاۃً فی دُبُرِھَا))

’’جس شخص نے کسی مرد سے یا عورت کی دبر میں وطی کی، اللہ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔‘‘

اور جو شخص ایسا کام کرے اس پر جلد از جلد توبہ کرنا واجب ہے۔ جو یہ ہے کہ وہ گناہ چھوڑ دے اور یہ ترک اللہ کی تعظیم اور اس کے عذاب سے بچنے کی وجہ سے ہو اور جو کچھ وہ کر چکا ہے اس پر نادم ہو اور آئندہ وہ کام دوبارہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے۔ ساتھ ہی نیک اعمال کی کوشش بھی کرے اور جو شخص سچی توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کرتا اور اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں:

﴿وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہْتَدٰیo

’’اور جو شخص توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھے عمل کرے پھر سیدھے راستے پر چلے اس کو میں بخش دینے والا ہوں۔‘‘(طٰہٰ: ۸۲)

اور سورۂ فرقان میں فرمایا:

﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًاo یُضَاعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَة وَیَخْلُدْ فِیْہِ مُہَانًاo اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَّکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَحِیْمًاo

’’اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور جس جاندار کو اللہ نے مار ڈالنا حرام کیا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق سے۔ نہ ہی بدکاری کرتے ہیں اور جو ایسے کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہوگا۔ قیامت کے دن عذاب اس کے لیے دگنا کر دیا جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ذلیل ہو کر رہے گا۔ مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کیے۔ تو اللہ ایسے لوگوں کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘(الفرقان: ۶۸۔۷۰)

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((الاسلامُ یَھدِمُ ما کَانَ قبلَہ، والتَّوبة تَھدِمُ ما کانَ قبلَھا))

’’اسلام اپنے سے پہلے گناہوں کو ختم کر دیتا ہے اور توبہ اپنے سے پہلے گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔‘‘

اور اس معنی میں آیات واحادیث بہت ہیں۔

اور علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق ایسے شخص پر کوئی کفارہ نہیں جو دبر میں وطے کرے، نہ ہی اس کی بیوی اس پر حرام ہوتی ہے بلکہ اس کے نکاح میں بحال رہے گی۔

اور عورت پر لازم ہے کہ اس منکر عظیم میں اپنے خاوند کی اطاعت نہ کرے۔ بلکہ اس پر واجب ہے کہ اسے اس کام سے روکے اور اگر وہ باز نہ آئے تو اس سے اپنا نکاح فسخ کرنے کا مطالبہ کرے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اس بات سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 181

محدث فتویٰ

تبصرے