سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(195) بیوی کو یہ حق دینا ثابت ہے کہ وہ اپنے آپ کو طلاق دے سکے؟

  • 7915
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 866

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شریعت اسلامیہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ طلاق مرد کے حقوق میں سے ایک حق ہے لیکن علماء کی اکثریت نے خاوند کے اپنے اس حق کو اپنی بیوی کو دے دینے میں یعنی اپنے آپ کو طلاق دینے میں اور وکیل بنانے کے مسئلہ میں کئی راہیں اختیار کیں ہیں، جیسا کہ خاوند کسی شخص کو یہ حق دے دے کہ وہ اس کی بیوی کو طلاق دے سکے۔

میرا سوال یہ ہے کہ آیا ایسا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟   (سلیمان۔ م۔ طیبہ کالج۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طلاق کے لیے عورت کو یا کسی دوسرے کو وکیل بنانے کے سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث نہیں جانتا۔ لیکن علماء نے یہ مسئلہ کتاب وسنت کے ان دلائل سے اخذ کیا ہے جو مالی حقوق اور ان سے ملتے جلتے حقوق کے لیے کسی نیک چلن آدمی کو وکیل بنانے کے سلسلہ میں ملتے ہیں اور طلاق مرد کے حقوق میں سے ایک حق ہے تو اگر وہ اپنی بیوی کو خود طلاق دینے کے معاملہ میں وکیل بنائے یا کسی دوسرے شخص کو بیوی کی طلاق میں وکیل بنائے جس میں اسے وکیل بنانے کی اسناد درست ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں جبکہ اس بارے میں شرعی قاعدہ کے مطابق عمل کیا جائے لیکن خاوند کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کو تین طلاق واقع کرنے کے لیے وکیل بنائے، کیونکہ یہ بات خاوند کے اپنے لیے بھی جائز نہیں۔ لہٰذا وکیل بنانے کے لیے یہ بات بدرجہ اولیٰ جائز نہ ہوئی۔ جیسا کہ نسائی نے اسناد جید کے ساتھ محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک آدمی کے متعلق خبر دی گئی کہ اس نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات پر غصہ آگیا اور فرمایا:

((اَیُلْعَبُ بِکتابِ اللّٰہِ وانَا بین اَظْھُرِکُم)) (الحدیث)

’’کتاب اللہ سے یوں کھیلا جا رہا ہے جبکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔‘‘

اور صحیحین میں ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے ان سے طلاق سے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ جواب دیا کہ اگر تم نے تین طلاقیں دی ہیں تو تم نے اپنے پروردگار کے ایک ایسے حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہاری بیوی کو طلاق کے بارے میں تمہیں دیا تھا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 180

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ