سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) کیا یہ حدیث ((مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا)) (جس نے ہم سے بددیانتی کی وہ ہم سے نہیں )

  • 7896
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 803

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ریاض شہر کے ایک کالج کا طالب علم ہوں۔ میں دیکھتا ہوں کہ بعض طلبہ امتحانات میں بددیانتی کرتے ہیں۔ ’’بالخصوص بعض مضمونوں میں جن میں سے ایک انگریزی زبان کا مضمون ہے اور جب میں ان سے سختی سے کہتا ہوں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ انگریزی زبان کے پرچے میں بددیانتی کر لینا حرام نہیں اور بعض بزرگوں نے ایسا فتویٰ بھی دیا ہے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ آپ اس کام اور اس فتویٰ کے بارے میں مجھے مستفید فرمائیں گے۔‘‘(محمد۔ ع۔ب۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

((مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا))

’’جس نے ہم سے بددیانتی (دھوکہ) کی، اس کام ہم سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘

اور یہ بددیانتی کا حکم جیسے معاملات کے بارے میں عام ہے، اسی طرح امتحان میں بددیانتی اور انگریزی زبان کے پرچے وغیرہ سب کو عام ہے۔ لہٰذا اس حدیث کے عموم اور اس معنی میں جو دوسری احادیث آئی ہیں، ان کی بنا پر کسی طالب علم لڑکے یا لڑکی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی بھی مضمون میں بددیانتی سے کام لے… اور توفیق عطا کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 158

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ