السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ریاض شہر کے ایک کالج کا طالب علم ہوں۔ میں دیکھتا ہوں کہ بعض طلبہ امتحانات میں بددیانتی کرتے ہیں۔ ’’بالخصوص بعض مضمونوں میں جن میں سے ایک انگریزی زبان کا مضمون ہے اور جب میں ان سے سختی سے کہتا ہوں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ انگریزی زبان کے پرچے میں بددیانتی کر لینا حرام نہیں اور بعض بزرگوں نے ایسا فتویٰ بھی دیا ہے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ آپ اس کام اور اس فتویٰ کے بارے میں مجھے مستفید فرمائیں گے۔‘‘(محمد۔ ع۔ب۔ الریاض)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:
((مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا))
’’جس نے ہم سے بددیانتی (دھوکہ) کی، اس کام ہم سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘
اور یہ بددیانتی کا حکم جیسے معاملات کے بارے میں عام ہے، اسی طرح امتحان میں بددیانتی اور انگریزی زبان کے پرچے وغیرہ سب کو عام ہے۔ لہٰذا اس حدیث کے عموم اور اس معنی میں جو دوسری احادیث آئی ہیں، ان کی بنا پر کسی طالب علم لڑکے یا لڑکی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی بھی مضمون میں بددیانتی سے کام لے… اور توفیق عطا کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب