السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب حاجی عمرہ ادا کر لے۔ پھر اس کے بعد اپنے اقرباء کی زیارت کے لیے حرم سے باہر جانا چاہے تو کیا اس کے لیے طواف وداع لازم ہے یا اس معاملہ میں اسے کچھ کرنا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عمرہ کرنے والا جب حرم سے باہر مکہ کے گرد ونواح میں جانے کا ارادہ کرے تو اس کے لیے طواف وداع ضروری نہیں اور یہی صورت حاجی کی ہے۔ لیکن جب اپنے گھر والوں یا دوسرے لوگوں کی طرف سفر کا ارادہ کرے تو طواف وداع اس کے لیے جائز ہے۔ لیکن واجب نہیں کیونکہ اس پر کوئی دلیل نہیں۔ کیونکہ جن صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنے عمرہ سے احرام کھولا اور منیٰ اور عرفات کی طرف نکلے، انہیں طواف وداع کا حکم نہیں دیا گیا تھا۔ لیکن جب حاجی لوگ اپنے گھر والوں یا دوسرے لوگوں کی طرف مکہ کو چھوڑتے ہوئے سفر کریں تو ان کے لیے طواف وداع ضروری ہے۔ جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
((اُمِرَ النَّاسُ ان یکونَ آخِرُ عَھْدِھم بالبیتِ؛ الَّا انَّہ خُفِّفَ عنِ الْمَرْاۃِ الحَائض))
’’لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کا اخیر وقت بیت اللہ پر ہو۔ الا یہ کہ حائضہ عورت کو اس میں گنجائش ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے قول امرالناس کا مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا۔ اسی لیے ایک دوسری روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لا یَنفِرَنَّ احَدٌ مِنْکُم حَتَّی یکونَ آخِرُ عَہْدِہ بالبَیْتِ))
’’تم میں سے کوئی شخص دوڑ نہ جائے تاآنکہ اس کا آخری عہد بیت اللہ کے ساتھ ہو۔‘‘
اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا۔ اس حدیث سے معلوم ہو جاتا ہے کہ حائضہ عورت کے لیے نہ حج میں طواف وداع ہے اور نہ عمروہ میں۔ اسی طرح نفاس والی عورت کا بھی اہل علم کے ہاں ایسا ہی حکم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب