سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(130) جدہ میقات نہیں

  • 7852
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ہوائی جہاز کے ذریعہ حج پر آنے والوں کو بعض لوگ یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ وہ جدہ سے احرام باندھیں جبکہ بعض دوسرے اس کا انکار کرتے ہیں۔ اس مسئلہ میں راہ صواب کیا ہے؟ فتویٰ عنایت فرمائیے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام حجاج پر، خواہ وہ فضائی راستے سے آئیں یا بحری راستے سے یا خشکی کی راستے سے آئیں، واجب ہے کہ جب وہ بری راستہ سے مقررہ میقات پر سے گزریں یا فضائی اور بحری سفر کی صورت میں اس میقات کے بالمقابل آجائیں تو احرام باندھ لیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میقات مقرر کیے تو فرمایا:

((ہُنَّ لَہُنَّ وَلِمَنْ أَتَی عَلَیْہِنَّ مِنْ غَیْرِہِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ))

یہ مقامات وہاں کے رہنے والوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو وہاں سے گزر کر آئیں، وہاں کے مقیمی نہ ہوں۔ جو حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔‘‘

اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے۔

رہی جدہ کی بات، تو وہ اہل جدہ کے لیے تو میقات ہے مگر دور سے آنے والوں کے لیے میقات نہیں۔ ہاں اگر وہ اس حال میں جدہ آئیں کہ ان کا حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہو اور بعد میں حج یا عمرہ کا ارادہ پیدا ہو جائے تو پھر جدہ ہی ان کے لیے میقات ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 128

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ