السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک شادی شدہ مریضہ ہوں۔ میں نے گزشتہ رمضان میں بعض روزے چھوڑے ہیں اور اپنے مرض کی وجہ سے ان کی قضا نہیں دے سکتی۔ ان کا کفارہ کیا ہوگا؟ اسی طرح اس سال بھی میں رمضان کے روزہ نہ رکھ سکوں گی۔ ان کا کفار کیا ہوگا؟ (مریم۔ م۔ الریاض)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا مریض جس پر روزے شاق ہوں اسے روزہ نہ رکھنا مشروع ہے۔ جب اللہ اسے شفا دے اس کی قضا دے دے جو اس کے ذمہ ہیں، چنانچہ اللہ سبحانہ فرماتے ہیں:
﴿وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ﴾ (البقرۃ:۱۸۵)
’’اور جو شخص تم میں سے مریض ہو یا سفر میں ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر لے۔‘‘
لہٰذا اے سائلہ! آپ پر روزہ نہ رکھنے کی وجہ سے تنگی نہیں اور اس مہینہ میں بھی، جب تک مرض باقی ہے، روزہ چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ روزہ چھوڑنا مریض اور مسافر کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس کی رخصتوں کو قبول کیا جائے۔ جیسے اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے۔
آپ پر کوئی کفارہ نہیں۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ آپ کو مرض سے نجات دے تو پھر ان کی قضاء لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر بیماری سے شفا دے اور ہماری اور آپ کی بیماریاں دور کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب