سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(123) جس شخص کو ماہ رمضان ہو جانے کا علم ہی طلوع فجر کے بعد ہو

  • 7845
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 909

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ کی ذات والا سے اس شخص کے بارے میں حکم کے متعلق سوال ہے، جسے ماہ رمضان کے ہو جانے کا علم ہی طلوع فجر کے بعد ہو، وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص کو ماہ رمضان کے ہو جانے کا علم ہی طلوع فجر کے بعد ہو اس کے لیے لازم ہے کہ وہ باقی دن ان چیزوں سے پرہیز رکھے جو روزہ نہ ہونے کی صورت میں حلال ہوتی ہیں۔ کیونکہ وہ رمضان کا دن ہے اور مقیم کے لیے جائز نہیں کہ وہ مفطرات میں سے کوئی چیز کھائے۔ لیکن اسے اس روزہ کی قضا دینا ہوگی کیونکہ اس نے فجر سے پہلے روزوں کی رات نہیں گزاری اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

((من لَم یُبَیِّتِ الصِّیَامَ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ فَلَا صِیَامَ لَہ))

’’جس نے طلوع فجر سے پہلے روزے (کی نیت نہ کر لی اس کا روزہ نہیں۔‘‘

اور ابن قدامہ رحمہ اللہ نے مغنی میں اس کے موافق نقل کیا ہے اور یہ عام فقہاء کا قول ہے… اور اس سے مراد فرضی روزے ہیں۔ جیسا کہ ہم نے حدیث شریف سے ذکر کیا ہے۔

رہے نفلی روزے، تو وہ دن کے دوران نیت سے بھی جائز ہیں۔ بشرطیکہ مفطرات سے کوئی چیز نہ کھائی ہو۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے جو اس پر دلالت کرتا ہے۔

ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اس بات کی توفیق دے جو اسے پسند ہو اور ان سے ان کے روزے اور ان کا قیام قبول فرمائے۔ وہ سننے والا ہے، قریب ہے…

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 123

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ