السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں مشرقی ایشیا سے تعلق رکھتا ہوں۔ ہمارے ہاں ہجری مہینہ سعودی عرب کی مملکت سے ایک دن بعد ہوتا ہے اور ہم طالب علم اس سال رمضان کے مہینہ میں اپنے وطن کو سفر کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چاند دیکھ کر روزے شروع کرو اور چاند دیکھ کر ہی ختم کرو۔‘‘ … تا آخر حدیث۔
اور ہم نے مملکت سعودیہ میں روزے شروع کیے۔ پھر ہم ماہ رمضان میں اپنے ملک کو جائیں گے اور یہ ممکن ہے کہ ہم رمضان کے آخر تک اکتیس دن روزے رکھیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے روزوں کے متعلق کیا حکم ہے اور ہم کتنے دن روزے رکھیں؟ (ابوبکر۔م۔ج)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ سعودی عرب میں یا کسی اور جگہ روزے رکھیں۔ پھر باقی ماہ کے روزے اپنے ملک میں رکھیں تو جب وہاں کے لوگ روزے چھوڑیں تب آپ بھی چھوڑیں، خواہ یہ تیس دن سے زیادہ ہو جائیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((الصَّوْمُ یَوْمَ تَصُومُون، والافطارُ یومَ تُفطِرُون))
’’جس دن تم روزے شروع کرو وہ روزہ کا دن ہے اور جس دن روزے چھوڑو وہ افطار کا دن ہے۔‘‘
تاہم اگر تم انتیس دن روزے پورے نہ کر سکو تو تمہارے لیے انتیسویں دیں کا روزہ ضروری ہے۔ کیونکہ قمری مہینہ ۲۹ دن سے کم کا نہیں ہو سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب