سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116) کیا وکیل فقیر اپنے موکل کے صدقہ سے کچھ لے سکتا ہے؟

  • 7839
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 931

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں فقیر ہوں اور ایک غنی کے ہاں کام کرتا ہوں۔ اس نے میری امانت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مجھ پر اعتماد کیا اور اپنے مال کی زکوٰۃ سے ایک کثیر رقم مجھے دی تاکہ جہاں ہم لوگ رہتے ہیں، وہاں کے فقراء میں اس رقم کو بانٹ دوں۔ میں نے اپنے آپ کو ہی اس رقم کے لیے محتاج دیکھا اور اپنے پاس ہی رکھ لی۔ کیا اس میں مجھ پر گناہ ہے؟ یہ خیال رہے کہ میں فقیر اور اس رقم کا محتاج ہوں۔ جبکہ یہ غنی اس منطقہ کے فقیروں کو اپنے مال سے بہت کچھ دیتا رہتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا یہ کام جائز نہیں، بلکہ یہ خیانت ہے۔ آپ پر واجب ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کریں اور مال کا تاوان ادا کریں اور اسے زکوٰۃ کے مستحق مسلمان فقراء میں اس آدمی کی جانب سے ادا کریں جس نے آپ کو وکیل بنایا تھا۔ جب تم یہ کام کر چکو تو پھر آپ کو چاہیے کہ اسے اطلاع دیں اور اسے کہیں کہ میں فقیر ہوں۔ اپنی زکوٰۃ سے میری بھی مدد کرو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 119

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ