السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب نمازی کو اس بات میں شک پڑجائے کہ آیااس نے نماز ادا کی ہے یا نہیں… تو پھر کیا کرے؟ خواہ یہ شک نماز کے وقت میں ہو یا خارج میں ہو؟ عمر۔م۔ ا۔ الریاض
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب فرض نمازوں میں سے کسی نمازل میں بھی ایک مسلمان کو شک پڑجاے کہ آیا وہ اسے ادا کرچکا ہے یانہیں؟… تو اس پر وجب ہے کہ جلد ازجلد اس کی ادائیگی کر ے کیونکہ حقیقیتاً واجب چیز ابھی اس کے ذمہ ہے لہٰذا اس کے ل جلدی کرے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((مَنْ نامَ عن الصَّلاۃ أونَسِیَھا،فلْیُصلَّھا إذا ذَکَرَھالا کفَّارۃَ لھا إلاَّ ذلک۔))
’’جو شخص نماز کے وقت سویا ہو تھا یا سے بھول گیا تو اسے چاہیے کہ جب اسے آجائے ، نماز ادا کرے۔ یہی اس کا کفارہ ہے۔‘‘
مسلم پر واجب ہے کہ وہ نماز کا خاصا اہتمام کرے اوثر اس کا بھی کہ وہ باجماعت نماز کی ادائیگی پر حریص ہونا چاہیے او اسے کسی کام میں مشغول نہ ہونا چاہیے جو اسے نماز ہی کو بھلادے کیونکہ نماز ہی اسلام کا ستون اورشہادتیں کے بعد اہم فریضہ ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ﴾
’’ تمام نمازوں کی اور بالخصوص درمیانی نماز کی محافظت کرو اور اللہ کے حضور فرمانبردر بن کر کھڑے ہو۔‘‘ (البقرہ: ۲۳۸)
نیز فرمایا:
﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ﴾
’’ نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو‘‘ (البقرہ: ۴۳)
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((رأس الأمْرِ الإسلامُ، وعَمُودُہ الصَّلاۃُ ،وذِرْوۃُ سَنامِہ الجھادُفی سبیلِ اللّہ۔))
’’ امور دین کا اصل اسلام(شہادتین) ہے اور اس کا ستون نماز ہے اوراس کی کوہان کی چوٹی جہاد فی سبیل اللہ ہے۔‘‘ (البقرہ: ۲۳۸)
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بُنِیَ الاسلامُ علی خمس: شھادۃِ أنْ لا إلہَ اللّہُ وأنَّ محمداً رسولُ اللّہ، وإقامِ الصَّلاۃ، وإیتائِ الزَّکاۃ، وصوم رمضانَ، وحجَّ البیت۔))
’’ اسلام کی بنیا د پانچ باتوں پر ہے ۔ یہ شہادت کہ اللہ کے سوا کوی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرن اور رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا‘‘
اور نماز کی عظمت شان اور اس کی محافظت کے واجب ہونے پر بہت سی آیات واحادیث موجود ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب