سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73) جب امام کویا اکیلے نمازی کو رکعتوں کی تعداد میں شک پیدا ہو

  • 7797
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1060

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب چار رکعت والی نماز میں امام کو شک پڑجائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ تین رکعت ادا کی ہیں یا چار او رسلام کے بعد کوئی مقتدی خبر دے کہ اس نے تو تین ہی رکعت ادا کی ہیں۔ اس صورت میں کیا امام چوتھی رکعت کے لیے تکبیر تحریمہ کہے گا یا بغیر تکیبر کے فقط سورہ فاتحہ پڑھے گا… نیز سجو دسہو کا موقع کونسا ہے ۔ سلام سے پہلے ای اس کے بعد ؟ قاری


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب امام کو یا اکیلے نمازی کو چار رکعت والی نماز میں شک پیدا ہوجائے کہ اس نے تین رکعت پڑھی ہیں یا چار تو اس لازم ہے کہ وہ یقینی بات کوبنیاد بنائے اور وہ کم رکعت ہی ہوسکتی ہیں گویا انہیں تین شمار کر کے چوتھی ادا کر لے۔ پھر سلام سے پہلے سجدہ سہو نکاے۔ جیساکہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِی صَلٰوتِہٖ فَلَمْ یَدْرِ کَمْ صَلّٰی ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْیَطْرَحْ الشَّکَّ وَلْیَبْنِ عَلٰی مَا اسْتَیْقَنَ ثُمَّ یَسْجُدُ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُّسَلِّمَ فَإِنْ کَانَ صَلّٰی خَمْسًا شَفَعْنَ لَہٗ صَلٰوتَہٗ وَإِنْ کَانَ صَلّٰی إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ کَانَتَا تَرْغِیمًا لِلشَّیْطَانِ))

’’ جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک پڑجائے اور نہ جانتا ہو کہ تین رکعت ادا کی ہیں یا چار تو شک کو نکال پھینکیں اور نماز کی بنا اس بات پر رکھیں جو یقیقنی ہو۔ پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدہ نکال لیں ۔ اگر پانچ رکعت پڑھ لیں تو یہ سجدے نماز کو جواڑ بنادیں گے اور اگر نماز پوری ہوئی تو یہ سجدے شیطان کو خاک آلود کریں گے۔‘‘

اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے

اور اگر اس نے تین رکعت کے بعد سلام پھیرے دییا پھر اسے اس بت کی خبردی گئی تو وہ نماز کی نیت سے بلا تکبیر اٹھ کھڑا ہوا اور چوتھی رکعت ادا کرے پھر تشہد کے لیے بیٹھ جائے اور تشہد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر دور اور دعا کے بعد سلام پھیرے ۔ پھر اس کے بعد سہوکے دو سجدے نکالے۔ پھر سلام پھیرے۔ یہی طریقہ نماز میں ہر طرح کی بھول کے نقص کے لیے افضل ہے ۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ظہر یا عصر کی دو رکعت ادا کرکے سلام پھیردیا ۔ ذولیدین رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی اٹھے ، اپنی نماز مکمل کی، پھر سلام پھیرا۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے عصر کی نماز میں تین رکعت کے بعد سلام پھیردیا۔ پھرجب آپ کو بتلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی رکعت پڑھی سلام پھیرا۔ پھر سہو کے دوسجدے کیے پھر سلام پھیرا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 84

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ