سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(20) مسجد میں کتکا یا نیزہ بازی کھیلنا

  • 779
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1805

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث میں ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی قسم میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرے کے دروازہ پر کھڑے ہوئے دیکھا اور حبشی برچھیوں سے کھیل رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر سے میرے لئے پردہ کر رہے تھے کہ میں ان کے کھیل کو دیکھوں پیغمبر کے مونڈھوں اور کانوں کے درمیان سے میری خاطر یہاں تک کھڑے رہے کہ میں خود واپس ہو گئی۔

اس حدیث کا ذکر کرکے ایک شخص کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی ازواج مطہرات کی جس قدر ہتک اور اہانت ان محدثین نے کی ہے شاید کوئی دشمنی کے پیرایہ میں بھی نہ کرتا عائشہ رضی اللہ عنہ تماشوں کی حریص اور مشتاق تھیں۔ کیا اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے بے غیرت ہو سکتے ہیں کہ اپنی بیویوں کو تماشے دکھاتے پھریں جن میں غیر محرم مرد کھیلتے کودتے ہوں۔یہ حدیث کسی یہودی یا عیسائی کی من گھڑت ہے۔اس اعتراض کا جواب دیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

حبشیوں کی نیزہ بازی درحقیقت جنگ کی مشق تھی۔اس لئے یہ عبادت میں داخل ہے اور اس کا دیکھنا جائز ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ مسجد میں اس کی اجازت ہو گئی اور غیرمحرم کی طرف نظر اس وقت منع ہے جب غیرمحرم کو دیکھنے کا مقصد ہو۔اگردیکھنا کسی اور چیز کا مقصود ہو اور با لتبع کسی پر نظر پڑ جائے۔اور وہ نظر ایک معین پر نہ ٹھہرے تو یہ نظر حرام نہیں ورنہ عورت کو راستہ پر چلنا بھی حرام ہوگا۔ کیونکہ جب راستہ دیکھی گی تو خواہ مخواہ آنے جانے والوں پر نظر پڑے گی۔ اسی طرح عورتیں مسجدوں میں آتی ہیں گو مردوں پر نظر پڑتی ہے۔ اسی طرح وعظ کی مجلسوں میں ہوتا ہے۔سو اس طرح کی نظر مذکورہ بالا حدیث میں ہے۔ کیونکہ مقصود نیزہ بازی کا دیکھنا تھا۔ با لتبع نظر مردوں پر پڑتی تھی جو باعث فتنہ نہیں ہے۔ ممکن  ہے اس وقت پردہ کا حکم نازل  نہ ہوا ہو۔اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے آگے ستر بن کر کھڑے ہونا صرف احتیاط کے لئے ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الطہارت،مساجد کا بیان، ج2ص24 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ