السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
یک شخص باجماعت نماز کے لیے آیا اور دیکھا کہ لوگ نماز تروایح پڑھ رہے ہیں اور وہ یہ بات جانتا ہے ۔ اب کیا وہ عشاء کی نیت کے رکے ان کے ساتھ نماز پڑھ لے یا اکیلا پڑھے؟ مطلق۔ع۔ ا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لماء کے دوقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق اگر وہ عشاء کی نیت سے ان کے ساتھ نماز ادا کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں جب امام سلام پھیرے تو وہ اپنی نماز مکمل کرے۔ جیساکہ صحیحین میں معاذ کے بن جبل رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے پھر اپنی قوم کے ہاں جاکر یہی عشاء ک نماز انہیں پڑھاتے اور اس بات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند نہیں فرمایا،جو اس بات پر دلیل ہے کہ فرض نماز اد اکرنے والا مقتدی ایسے امام کے پیچھے پڑھ سکتا ہے جو خود نفل ادا کررہا ہو۔
نیز صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف کی بعض صورتوں میں ایک گروہ کو دورکعت نمازپڑھائی ، پھر دوسرے گوہ و دورکعت پڑھائی۔ پہلی بار کی آپ کی دو رکعت نماز آپ کے فرض تھے اور دوسری بار آپ کے نفل تھے جبکہ مقتدی اپنی فرض نماز ادا کررہے تھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب