سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) تراویح کی نماز کے دوران عشاء کی نماز ادا کرنا

  • 7773
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 890

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یک شخص باجماعت نماز کے لیے آیا اور دیکھا کہ لوگ نماز تروایح پڑھ رہے ہیں اور وہ یہ بات جانتا ہے ۔ اب کیا وہ عشاء کی نیت کے رکے ان کے ساتھ نماز پڑھ لے یا اکیلا پڑھے؟  مطلق۔ع۔ ا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لماء کے دوقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق اگر وہ عشاء کی نیت سے ان کے ساتھ نماز ادا کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں جب امام سلام پھیرے تو وہ اپنی نماز مکمل کرے۔ جیساکہ صحیحین میں معاذ کے بن جبل رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے پھر اپنی قوم کے ہاں جاکر یہی عشاء ک نماز انہیں پڑھاتے اور اس بات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند نہیں فرمایا،جو اس بات پر دلیل ہے کہ فرض نماز اد اکرنے والا مقتدی ایسے امام کے پیچھے پڑھ سکتا ہے جو خود نفل ادا کررہا ہو۔

نیز صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف کی بعض صورتوں میں ایک گروہ کو دورکعت نمازپڑھائی ، پھر دوسرے گوہ و دورکعت پڑھائی۔ پہلی بار کی آپ کی دو رکعت نماز آپ کے فرض تھے اور دوسری بار آپ کے نفل تھے جبکہ مقتدی اپنی فرض نماز ادا کررہے تھے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 70

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ