سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(48) میں امام کے پیچھے جہری نمازوں میں سورئہ وفاتحہ کی قراءت نہیں کرسکتا

  • 7772
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 869

سوال

(48) میں امام کے پیچھے جہری نمازوں میں سورئہ وفاتحہ کی قراءت نہیں کرسکتا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جہری اور تراویح کی نماز میں جب امام سورہ فاتحہ کی قراء ت سے فارغ ہوتا ہے تو قرآن کی قراء ت شروع کر دیتا ہے اور میں فاتحہ نہیں پڑھ سکتا کیونکہ اتنا وقفہ ہوتا ہی نہیں جس میں سورہ فاتحہ پڑھی جاسکے ۔ اطلاعا عرض ہے کہ میں نے یہ حدیث بھی پڑھی ہے:

((لا صلاۃَ لِمَنْ لَمْ یقرأْ بفاتحة الْکتاب۔))

اور یہ بھی:

((قراءة الإ مامِ قراءة لمنْ خلفہَ۔))

ان دونوں میں تطبیق کیسے کی جائے؟   عبدلراحمن ۔ ن۔ الریاض


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مقتدی کے لیے سورہ فاتحہ پڑھنے کے وجوب میں علماء نے اختلاف کی اہے اور راجح اس کا وجوب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول:

((لا صلاۃَ لمنْ لَمْ یقرأْ بفاتحة الکتاب۔))

(متفق علیہ) میں عمو میت ہے۔

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کہا: شاید تم اپنے امام کے پیچھے پڑھتے رہتے ہو؟ صحابہ نے جواب دیا۔’’ ہاں آپ نے فرمایا’’ ایسا مت کرو۔ صرف فاتحہ الکتاب پڑھ لیا کرو کیونکہ جس نے فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوتی‘‘ اس حدیث کو ابوداؤد نے اسناد حسن سے نکالا ہے۔

اگر امام جہری نماز میں سکتہ نہیں کرتا تو مقتدی اپنے امام کی قراء ت کے ساتھ ساتھ ہی دل میں پڑھ لے تاکہ دونوں مذکورہ حدیثوں پر عمل ہوجائے۔ اگر مقتدی سورہ فاتحہ پڑھنا بھول جائے یا سے سورۂ فاتحہ کے وجوب کا علم ہی نہ تو فاتحہ اس سے ساقط ہوجائے گی جیسے کوئی شخص مسجد میں آئے اور امام رکوع کی حالت میں ہوا اور وہ اس کے ساتھ رکوع میں شامل ہوجائے تو علماء کے دو اقوال میں سے صحیح ترقول کے مطابق اس کی رکعت ادا ہوگئی اور اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اس کی دلیل ابو بکر ثقفی رضی اللہ عنہ والی حدیث ہے کہ وہ مسجد میں آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے۔ ابو بکرثقفی رضی اللہ عنہ نے صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کی پھر صف میں شامل ہوئے ۔ سلام کے بعدنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا:

((زادَکَ اللّٰہُ حِرْصاً ولا تعُدْ))

اور آپ نے انہیں اس رکعت کی قضا کا حکم نہیں دیا اسے بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کیا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 69

محدث فتویٰ

تبصرے