السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک مرد ہوں ۔ میرا پاؤں تسمہ باندھنے کی جگہ کے نیچے سے کٹ گیا۔ جس کا سبب بس کا حادثہ تھا۔ کیا میرے لیے جائز ہے کہ امام کی غیر موجودگی میں آگے بڑھ کر نمازوں کی امامت کراؤں یا نہیں ؟ تیز کیا نماز کے لیے وضو کے وقت اس پر مسح کرنا میرے لیے جائز ہے؟ خ۔ل۔صبیا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ جب پاؤں کٹنے کے باوجود نماز میں کھڑے ہوسکتے ہیں تو لوگوں کی امامت کرانے میں بھی کوئی حرج نہیں جبکہ امامت کی باقی شرائط آپ میں پائی جاتی ہوں۔
رہی اسپر مسح کی بات تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ۔ قدم کا جتنا حصہ باقی رہ گیا ہے اس پر آپ طہارت کے بعد موذہ یا جراب پہنیں جو کہ ساتر ہو ۔ مقیم کے لیے اس پر ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات تک مسح جائز ہے ۔ جیساکہ اس بارے میں صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے ۔
اگر یہ پاؤں ٹخنے کے اوپر سے کٹاہے تو پھر نہ مسح کی ضرورت رہی اور نہ دھونے کی کیونکہ جو کچھ ٹخنوں کیاوپر ہے وہ نہ دھونے کامحل ہے او رنہ مسح کا۔
اللہ تعالیٰ آپ کو اس مصیبت کا بہتر بدلہ دے گا اور اس کی تلافی فرمائے او رآپ کو صبر فرمائے اور اس کا اجر وثواب دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب