السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم 1947ءسے چک نمبر87 ای۔بی ڈاکخانہ قبولہ تحصیل پا کپٹن ضلع منٹگمری آباد ہیں یہاں پر سکھوں کا گوردوارہ ہے جس کو ہم نے نماز کے لئے استعمال کیا اب ایک شخص نے مسجد کی تعمیر کے لئے زمین دی ہے اور وہاں جمعہ جماعت باقاعدگی سے شروع ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ گوردوارہ کو ہی مسجد رہنے دیا جائے نئی مسجد تعمیر نہ کی جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ نئی مسجد تعمیر کرنا چاہیے یا نہیں۔ نئی مسجد میں ثواب زیادہ ہے یا گوردوارہ کی مسجد میں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
گوردوارہ اگر سمت کعبہ میں ہے اور اس کی صورت مسجد کی شکل میں ڈھالی جا سکتی ہے تو وہ مسجد بن سکتا ہے۔ نئی مسجد کی تعمیر پر جو رقم خرچ ہو گی اورجو زمین زمیندار نے وقف کر دی ہے۔وہ سب کو ملا کر مسجد کی امدن کا ذریعہ بنالیا جائے۔ سلسلہ حفظ القرآن وغیرہ جاری کر دیا جائے اس میں دونوں کام ہو جائیں گے۔ مسجد بھی اور دینی خدمت بھی اور اگر گوردوارہ مسجد کے نام وقف ہو جائے تو پھر نئی مسجد کی تعمیر بہتر ہے۔اور اگر گوردوارہ وقف نہ ہو سکے تو پہلی صورت پر ہی عمل کیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب