سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(18) بلا کسی وجہ مثلا ٹھنڈک وغیرہ کے جرابوں پر مسح کر لینا

  • 7742
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 776

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میں اکثر دیکھتا ہوں کہ بعض نمازی گرمیوں کے موسم میں بھی وضو کرتے وقت جرابوں پر مسح کر لیتے ہیں۔

مجھے امید ہے کہ آپ مجھے جواب سے مستفید فرمائیں گے کہ ان دونوں میں سے کونسا افضل ہے۔ ایک وہ پاس کوئی عذر نہیں ہوتا۔ بس وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اس کی رخصت ہے؟  سامی۔ ح


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موزوں اورجرابوں پر مسح کے جواز پر دلالت کرنے والی حدیثوں کی عمومیت گرمی اور سردی دونوں موسموں میں مسح کے جواز پر دلالت کرتی ہے اور مجھے کوئی ایسی شرعی دلیل معلوم نہیں جو صرف سردیوں کے موسم کی تخصیص پر دلالت کرتی ہو ۔ ہاں جر ابوں وغیرہ پر صرف شرعا معتبر شروط کے تحت ہی مسح کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ ہیں ۔ جراب محل فرض (وضو) کی ساتر ہو۔‘‘(یعنی اتنی باریک نہ ہو کہ پاؤں نظر آرہا ہو ) اور طہارت کے بعد پہنی جائے اورمدت کالحاظ رکھا جائے، جو مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات ہے اور مدت کا شمار علماء کے دو اقوال میں سے صحیح ترقول کے مطابق حدیث کے وقت سے شروع کیا جائے… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 46

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ