سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(07) قبر پر تختی وغیرہ لگانا

  • 7732
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1125

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنے ہاں بعض قبروں پر سیمنٹ کی تختیاں بنی دیکھی ہیں جو تقریبا ایک میڑ لمبی اور آدھا میڑ چوڑی ہوتی ہیں ان پر مرنے والے کا نام ، تاریخ وفات اوربعض دعائیہ جملے، مثلا اللہ فلاں بن فلاں پر رحم فرما‘‘ وغیرہ لکھے ہوتے ہیں ایسے کام کے متعلق کیا حکم ہے؟   علی۔ ع ۔ ا ۔ القصیم


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبروں پر تختیاں یاکوئی بھی دوسری تعمیر جائز نہیں ، نہ ہی ان پر کتابت جائز ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبروں پر تعمیر اور ان پر کتابت کی ممانعت ثابت ہیے۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں :

((نہی رسُو اللّہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنْ یُجصَّص الْقَبْرْ، وأنْ یُقعد علیہ، وأنْ یُبنیَ علیہ))

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کوپلستر کرنے ،ان پر بیٹھنے اور ان پر تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور ترمذی وغیرہ نے اس حدیث کی اسناد صحیحہ سے تخریج کرتے ہوئے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے (وان یکتب علیہ) (اور قبروں پرکچھ لکھا بھی نہ جائے) اور اس لیے بھی کہ یہ غلو کی اقسام میں سے ایک قسم ہے لہٰذا ا س کی ممانعت ضروری تھی اور اس لیے گھی کہ کتابت بسا اوقات غلو کے مضر انجام تک لے جاتی ہے اور یہ غلو ممنوعات شرعیہ سے ہے۔ قبر پر مٹی صرف اس لیے ڈالی جاتی ہے اور اسے تقربیا ایک بالشت اونچا رکھا جاتا ہے کے یہ معلوم ہوسکے کہ یہ قبر ہے قبروں کے متعلق یہی وہ سنت ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم عمل پیرار ہے ۔ قبروں پرنہ مساجد بنانا جائز ہے، نہ انہیں غلاف پہنانا او نہ ان پر گنبد بنانا جائز ہے ۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

((لَعَنَ اللّہُ الْیھُودَ والنَّصارَی اتَّحذُو قُبورَ أَنْبیا ئھِم مَساجد))

’’ اللہ تعالیٰ یہود وا نصاری پر لعنت کرے۔ انہوں ن اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنالیا۔‘‘

اس حدیث پرشخین کا اتفاق ہے۔

اور مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت جند عبداللہ بجلی سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے سنا ہے کہ:

((إنَّ اللّہَ قدْ اتّحذ نیِ خلَیلًا کَما اتّحذ إبراہیمَ خلیلاً ، ولَو کُنتُ متَّخِذاً من أمَّتی خلیلاً الا تَّحذتُ أَبا بکرٍ خلیلا ، ألاَ وإنَّ منْ کان قبْلَکم کانوُا یتَّخِذُون قبورََ أَنبیائِہمِ واصالحِیِھم مساجدَ، ألا تتَّخِذُوا الْقُبورَ مساجدَ،فإنَّی أنْہا کُم عَنْ ذلک۔))

’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے دوست بنایا ہے جیسے ابراہیم کو خلیل بنایا اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ خوب سن لو تم سے پہلے لوگوں نے اپنے انبیاء اور اور اپنے بزرگوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔ خوب سن لو! تم قبروں کو مسجدیں نہ بنانا ۔ میں تمہیں اس کام سے منع کرتا ہوں۔‘‘

اور اس مضمون کی احادیث بہت ہیں

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

 

جلداول -صفحہ 35

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ