السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کی حدیث باحوالہ درکار ہے،جواب دیکر عند اللہ ماجور ہوں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کی متعدد احادیث ،مختلف کتب احادیث میں موجود ہیں۔جن میں سے دو صحیح احادیث پیش خدمت ہیں۔ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ» سنن ابوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر759۔ہم سے ابوتوبہ نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے ہیثم یعنی ابن حمید نے بیان کیاانہوں نے ، ثور سے روایت کیا انہوں نے ، سلیمان بن موسی سے روایت کیا انہوں نے طاؤس کے حوالہ سے نقل کیا ، انہوں نے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہا تھ بائیں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔ اس حدیث کو امام البانی نے صحیح کہا ہے۔ عَنْ وَائِلِ بِنْ حُجْرٍ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَوَضَعَ یَدَہٗ الْیُمْنٰی عَلیٰ یَدِہِ الْیُسْرٰی عَلیٰ صَدْرِہِ (صحیح ابن خزیمہ ص۲۴۳ج۱)وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ مبارک اپنے بائیں ہاتھ مبارک کے اوپر اپنے سینے مبارک پر رکھا ۔ صحت حدیث :۔ امام ابن خزیمہ اپنی صحیح کے متعلق شروع میں اپنی شرط اس طرح ذکر کرتے ہیں ۔ المختصر من المسند الصحیح عن النبی ﷺ بِنَقْلِ الْعَدْلِ عَنِ الْعَدْلِ مَوْصُوْلاً اِلَیْہِ ﷺ مِنْ غَیْرِ قَطعٍ فِیْ اَثْناَئِ الْاِسْنَادَ وَلاَ جَرح فِیْ نَاقِلِی الْاَخْبَارِ الَّتِیْ نَذْکُرُہَا بِمَشِیْئَۃِ اﷲِ تَعَالیٰ (ابن خزیمہ ص۲ ج ۱ )یہ مختصر صحیح احادیث کا مجموعہ ہے جو رسول اللہ ﷺ تک صحیح اور متصل سند کیساتھ پہنچتی ہیں اور درمیان میں کوئی راوی ساقط یا سند میں انقطاع نہیں ہے اور نہ تو راویوں میں سے کوئی راوی مجروح یا ضعیف ہے ۔ اس سے ثابت ہوا کہ یہ حدیث بالکل صحیح اور سالم ہے۔ اور نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا نبی کریم کی سنت مبارکہ ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلداول |