زید اور بکر رکوع کے وقت رفع یدین کے بارہ میں جھگڑا کرتے ہیں ۔ زید کہتاہے کہ رفع یدین کےبغیر نماز ناقص اور نامکمل ہے اور حدیث میں صلوا کما رايتونی کے خلاف ہے۔
بکر کا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ رفع یدین کا استحباب ثابت ہے اور اس کا ترک بھی بڑے بڑے صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔لہذا اگر رفع یدین کے بغیر نماز پڑھ لی جائے تو اس کا کوئی حرج نہیں ۔ان دونوں میں سے کس کی رائے ٹھیک ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ترک رفع دیدین کے بارے میں سب سے زبردست عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ مگر اس میں بھی کئی طرح سے کلام ہے ملاحظہ ہوابوداؤد و ترمذی۔ اس لیے احتیاط رفع یدین کرنے ہی میں ہے ۔ نہ کرنے میں خطرہ ہے کہ نماز میں نقص آئے۔
وباللہ التوفیق