السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک سنی لڑکی ھوں، اور ایک اسماعیلی لڑکے سے نکاح کر چکی ھوں۔ کیا یہ نکاح جائز ھوا ہے؟ شرع میں اس کے لئے کیا حکم ھے۔ برائے مھربانی قرآن واحادیث کی روشنی میں جلد رہنمائی فرما ئیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!سب سے پہلے تو تمام مسلمان بہنوں سے گزارش ہے کہ وہ شادی کرتے وقت دین وایمان کا خصوصی دھیان رکھیں اور جھوٹی محبت کے چکروں میں اپنے ایمان کو ضائع نہ کریں۔ کسی بھی سنی لڑکی کا اسماعیلی نوجوان سے شادی کرنا جائز نہیں ہے،کیونکہ اسماعیلی اسلام سے مرتد ہوچکے ہیں،آپ کا نکاح قائم نہیں ہوا،اور آپ پر لازم ہے کہ اپنا ایمان بچانے کے لئے جلد از جلد اس سے اپنی جان چھڑا لیں۔ اسماعیلی مذھب ایسا مذھب ہے جو ظاہرمیں تو رفض ہے اورباطن میں کفرمحض یعنی پکا کفر ہے ۔ امام ابن جوزی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : اسماعیلی اللہ تعالی کی تعطیل کرتے ہیں اورنبوت اورعبادات کو بھی باطل قرار دیتے ہیں ، یوم البعث کا بھی انکار کرتے ہیں ، لیکن وہ یہ سب کچھ شروع میں ہی ظاہر نہيں کرتے ، بلکہ شروع میں یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی حق ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہيں ، اوردین صحیح ہے ، لیکن وہ کہتے ہيں کہ اس کا راز ہے اورجوکہ ظاہر نہیں ، اورشیطان ابلیس نے ان سے کھیل کھیلتے ہوئے ان کے مذھب کو بہت ہی اچھا کرکے دکھایا ہوا ہے ۔ اوراسی طرح اسماعیلی فرقہ کے علاوہ دوسرے بدعتی اورگمراہ فرقے جنہیں کافر کا حکم دیا گيا ہے کا حکم بھی یہی ہے مثلا نصیری اوررافضي شیعہ وغیرہ ان سے بھی نکاح کرنا جائز نہیں نہ توان کی لڑکی لینا اورنہ ہی انہیں دینا ۔ طلحہ بن مصرف رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : رافضیوں کی عورتوں سے نکاح نہیں کیا جائےگا ۔۔۔ اس لیے کہ وہ مرتد ہیں ۔ اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی غالی قسم کے رافضیوں اورکچھ دوسرے غالی فرقوں کے بارہ میں جنہوں نے علی رضي اللہ تعالی عنہ کے بارہ میں غلو سےکام لیا ہے کہتے ہیں مثلا نصیریہ اوراسماعیلیہ وغیرہ : بلاشبہ یہ سب یھودیوں اورعیسائیوں سے بھی زيادہ بڑے کافر ہیں ، اگرچہ ان میں سے کسی پر یہ ظاہر نہ بھی ہو ، یہ ان منافقوں میں سے ہیں جو کہ جہنم کے سب سے نچلے درجہ میں ہونگے ، اورجو کوئي اس کا اظہار کرے وہ تو کفار میں سے سب سے بڑا کافر ہوا ۔ نيز یہ بھی کہا کہ : اوران کی عورتوں سے نکاح کرنا جائز نہیں اس لیے کہ وہ دین اسلام سے مرتد ہيں اوران کا ارتداد سب سے زيادہ شر والا ہے ۔ ا ھـ اورشیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی نے نصیری فرقہ کے بارہ میں کچھ اس طرح کہا : علماء کرام کا اتفاق ہے کہ ان سے شادی کرنا جائز نہیں ، اورنہ ہی یہ جائز ہے کہ اپنی کسی لڑکی کا نکاح ان سے کیا جائے اوریہ بھی جائز نہیں کہ ان کی لڑکی سے نکاح کیا جائے ۔ ا ھـ علماء سلف سے اس بارہ میں تواتر کے ساتھ نصوص ملتی ہیں کہ اہل سنت مسلمان عورت کا نکاح ان بدعتی لوگوں سے جن پر کفر کا حکم لگایا گيا ہے کرنا حرام ہے اوریہ نکاح فاسد ہے ۔ مزید تفصیل کےلیے آپ مندرجہ ذیل کتاب کا مراجعہ کریں : مؤقف اہل السنۃ والجماعۃ من اہل الاھواء والبدع تالیف ڈاکٹر ابراھیم الرحیلی ( 1 / 377 - 380 ) ۔ اورکتاب : التقریب بین اھل السنۃ والشیعۃ تالیف ڈاکٹر القفاری ( 1 / 152 ) ۔ تواس بنا پر اس مسلمان عورت کا اس اسماعیلی نوجوان سے نکاح کرنا جائز نہيں اس لیے کہ وہ نوجوان ملت اسلامیہ پر نہيں بلکہ مرتد ہے ، چاہے وہ یہ دعوی کرے کہ وہ مسلمان ہے جیسا کہ ان کے مذھب میں ذکر بھی کیا گيا ہے ، اوراس حرام کام میں حصہ نہ لیا جائے اورشامل بھی نہ ہوا جائے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلداول |