سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(362) غیر مسلم کو مہمان بنانے کا حکم

  • 7727
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1907

سوال

(362) غیر مسلم کو مہمان بنانے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی غیر مسلم کو مہمان بنانا جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر مسلموں کے ساتھ دوستیاں لگانے اور ان کو اپنا راز دان بنانے سے اسلام منع کرتا ہے، لیکن اگر کسی ضرورت کے تحت کوئی غیر مسلم آپ کا مہمان بن جاتا ہے تو اس کی مہمان نوازی کرنا جائز ہے،کیونکہ اسلام ہمیں اخلاق فاضلہ وصفات عالیہ سکھلاتا ہے،اور بداخلاقی و سطحی حرکات سے منع کرتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے مہمان کی مہمان نوازی کرنے کا حکم دیا ہے۔ خواہ وہ مشرک ہو یا مسلمان ہو ۔حدیث نبوی ہے۔

ليلة الضيف حق واجب على كل مسلم.(ابو داود:3750 قال الالبانی صحیح)

ایک دن مہمان کی مہمان نوازی کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے

امام ابن قیم ﷫فرماتے ہیں:

وَتَجِبُ الضِّيَافَةُ عَلَى الْمُسْلِمِ لِلْمُسْلِمِينَ وَالْكُفَّارِ لِعُمُومِ الْخَبَرِ، وَقَدْ نَصَّ عَلَيْهِ أَحْمَدُ فِي رِوَايَةِ حَنْبَلٍ وَقَدْ سَأَلَ: إِنْ أَضَافَ الرَّجُلُ ضَيْفًا مِنْ أَهْلِ الْكُفْرِ يُضِيفُهُ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " «لَيْلَةُ الضَّيْفِ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ» " فَدَلَّ عَلَى أَنَّ الْمُسْلِمَ وَالْمُشْرِكَ يُضَافَانِ، وَالضِّيَافَةُ مَعْنَاهَا مَعْنَى صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ عَلَى الْمُسْلِمِ وَالْكَافِر (أحكام أهل الذمة:3:1342)

ِمسلمان پر واجب ہے کہ وہ مسلمانوں وکفار دونوں کی ضیافت کرے،کیونکہ یہ حدیث عام ہے،امام احمد بن حنبل سے ایک روایت میں ثابت ہے کہ ان سے سوال کیا گیا کہ اگر کسی کے پاس کوئی کافر مہمان بن جائے تو ؟ تو انہوں مئی فرمایا کہ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ مہمان کی ایک دن کی مہمانی واجب ہے ،جس میں مسلمان اور کافر دونوں برابر ہیں،یہاں ضیافت بمعنی نفلی صدقہ ہے جو مسلمان اور کافر دونوں پر ہو سکتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلداول

تبصرے