سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(18) کچھ حصہ دھوپ میں اور کچھ حصہ سایہ میں

  • 771
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 797

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایسی صورت میں نماز پڑھی جاسکتی ہے کہ بدن کا بعض حصہ دھوپ میں ہو اور بعض حصہ سایہ میں۔زید نے ابوداؤد کی حدیث کے پیش نظر جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی انسان سایہ میں ہو اور بعد کووہ سایہ اس سے چلا جائے یعنی اس کے بدن کے کچھ حصہ پر دھوپ ہو اور کچھ حصہ پر سایہ ہو تو وہاں سے اٹھ جائے۔ دوسری روایت شرح السنہ میں ہے کہ کوئی آدمی سایہ میں ہو اور وہ سایہ اس سے چلاجائے تو وہ وہاں سے اُٹھ کھڑا ہو۔ کیونکہ یہ شیطان کی مجلس ہے۔ حدیث کے اصل الفاظ «مشکوٰۃ باب الجلوس والنوم والمشی» میں ملاحظہ فرمائیں۔اس حدیث کی بنا پر جواب  دیا  کہ جب دوسری جگہ نماز پڑھنے کی موجود ہے تو خواہ مخواہ ایک ناجائز شکل کو اختیار نہیں کرنا چا ہیے ایسی شکل سے بچنا چاہیئے۔سارا بدن سایہ میں ہو یا سارے بدن پر دھوپ  ہو۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

زید کا جواب با لکل صحیح ہے جب حدیث آجائے تو پھر مسلمان کا کوئی عذرباقی نہیں رہتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الطہارت،سترکا بیان، ج2ص23 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ