السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایسی صورت میں نماز پڑھی جاسکتی ہے کہ بدن کا بعض حصہ دھوپ میں ہو اور بعض حصہ سایہ میں۔زید نے ابوداؤد کی حدیث کے پیش نظر جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی انسان سایہ میں ہو اور بعد کووہ سایہ اس سے چلا جائے یعنی اس کے بدن کے کچھ حصہ پر دھوپ ہو اور کچھ حصہ پر سایہ ہو تو وہاں سے اٹھ جائے۔ دوسری روایت شرح السنہ میں ہے کہ کوئی آدمی سایہ میں ہو اور وہ سایہ اس سے چلاجائے تو وہ وہاں سے اُٹھ کھڑا ہو۔ کیونکہ یہ شیطان کی مجلس ہے۔ حدیث کے اصل الفاظ «مشکوٰۃ باب الجلوس والنوم والمشی» میں ملاحظہ فرمائیں۔اس حدیث کی بنا پر جواب دیا کہ جب دوسری جگہ نماز پڑھنے کی موجود ہے تو خواہ مخواہ ایک ناجائز شکل کو اختیار نہیں کرنا چا ہیے ایسی شکل سے بچنا چاہیئے۔سارا بدن سایہ میں ہو یا سارے بدن پر دھوپ ہو۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زید کا جواب با لکل صحیح ہے جب حدیث آجائے تو پھر مسلمان کا کوئی عذرباقی نہیں رہتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب