سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(318) میرے بھائی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اسے طلاق۔۔۔۔۔۔

  • 7683
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1111

سوال

(318) میرے بھائی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اسے طلاق۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا ایک شادی شدہ بھائی ہے ،شادی کے تھوڑا عرصہ بعد ہی اس کے اوراس کی بیوی کے درمیا جھگڑاہوگیا جس کی وجہ سے ا س نے اپنی بیوی سے کہا کہ تجھے طلاق ہے اوراس کے بعد وہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی اورایک ہفتہ کے بعد میرا بھائی ایک قاضی کے پاس گیااوراس کے سامنے سارا واقعہ بیان کرنے کے بعد پوچھاکہ وہ بیوی کو کس طرح واپس لاسکتا ہے توقاضی نے جواب دیا کہ اب اسے واپس لانا جائز نہیں لیکن یاد رہے کہ میرے بھائی نے اپنی بیوی کو یہ پہلی طلاق دی تھی ۔

سماحۃ الشیخ !امید ہے کہ آپ اس صورت حال کے بارے میں حکم شریعت بیان فرماکرشکریہ کا موقعہ بخشیں گے!

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرامرواقعہ اسی طرح ہے جس طرح سائل نے ذکر کیا ہے کہ اس کے بھائی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی ہےاوراس کے بعد پھر اورکوئی طلاق نہیں دی تووہ عدت کے اند راندررجوع کرسکتا ہے جب کہ طلاق مال کے عوض نہ دی ہو اورعورت مدخولہ ہو اورطلاق مال کے عوض ہویا عورت غیر مدخولہ ہو تووہ شرعاشرطوں کے ساتھ نئے نکاح کی صورت میں رجو ع کرسکتا ہے۔

اگر مطلقہ عورت مدخولہ ہو اور مراجعت سے پہلے عدت ختم ہوجائے تووہ بھی نئے نکاح سے ہی حلال ہوگی جس طرح وہ مطلقہ عورت ہوتی ہےجسے مال کے عوض ایک یا دوطلاقیں دی گئی ہوں ۔ان مسائل کے دلائل مشہورومعروف ہیں اورہم نے جو ذکر کیا ہے اہل علم میں اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔واللہ ولی التوفیق۔

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 407

محدث فتویٰ

تبصرے