کیا مسلمانوں کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ میلاد النبیﷺکی مناسبت سے ۱۲ ربیع الاول کو مسجد میں جمع ہوکر محفل منعقد کریں،خواہ وہ عید کے دن کی چھوٹی نہ بھی منائیں؟ہمارا اس مسئلہ میں اختلاف تھا کہ لوگ اسے بدعت حسنہ قراردے رہے تھے اوربعض کی رائے یہ تھی کہ یہ بدعت حسنہ نہیں ہے؟
مسلمانوں کے لئے ۱۲ ربیع الاول کی رات یا کسی اوررات میلاد النبی ﷺکی محفل منعقد کرنا جائز نہیں ہے بلکہ نبی علیہ السلام کے علاوہ کسی اور کی ولادت کی محفل منعقد کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ میلاد کی محفلوں کا تعلق ان بدعات سے ہے جودین میں نئی پیدا کرلی گئی ہیں ۔نبی کریمﷺنے اپنی حیات پاک میں کبھی اپنی محفل میلاد کا انعقادنہیں فرمایاتھا حالانکہ آپ ؐ دین کے تمام احکام کو بلاکم وکاست ،من وعن پہنچانے والے تھے اوراللہ سبحانہ وتعالی کی طر ف سے مسائل شریعت کو بیان فرمانے والے تھے۔آپؐ نے محفل میلاد نہ خود منائی اورنہ کسی کو اس کا حکم دیا یہی وجہ ہے کہ خلفاء راشدین ،حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورتابعین رحمۃ اللہ علیہم میں سے کسی نے بھی کبھی اس کا اہتمام نہیں کیا تھا۔ان قرون میں ہمیں اس کا کوئی سراغ نہیں ملتا جن کی فضیلت خود آنحضرتﷺنے بیان فرمائی تھی،تواس سے معلوم ہواکہ یہ بدعت ہے اوربدعت کے بارےمیں آپﷺنے ارشادفرمایاہے کہ‘‘جو ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی چیز پیدا کرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردودہے۔’’
(متفق علیہ) صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیقا مگر صحت کے وثوق کے ساتھ بیان فرمایا ہے کہ‘‘جو کوئی ایسا عمل کرے جس کے بارے میں ہمارا حکم نہ ہوتووہ مردودہے۔’’محفل میلا د کے بارے میں چونکہ نبی کریمﷺکا کوئی امر نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق ان امور میں سے ہے جنہیں لوگوں نے اس آخری دورمیں دین میں ایجاد کرلیا ہے اورنبی علیہ السلام جمعہ کے دن اپنے ہر خطبہ میں یہ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ ‘‘امابعد!سب سے بہترین بات اللہ کی کتاب ہے،سب سے بہترین طریقہ حضرت محمدﷺکا طریقہ ہے ،سب سے بدتراموروہ ہیں جو (دین میں) نئے نئےایجاد کرلئے گئے ہوں اورہربدعت گمراہی ہے۔’’اسے امام مسلم نے صحیح میں بیان کیا ہے اورامام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے جید سندکے ساتھ ان الفاظ کو بھی بیان کیا ہے کہ ‘‘ہر گمراہی جہنم میں لے جائے گی۔’’محفل میلاد منانے کی بجائے یہی کافی ہے کہ نبی علیہ السلام کی سیرت اورزمانہ جاہلیت واسلام میں آپؐ کی حیات پاک کے مطالعہ کے دوران آپؐ کی ولادت باسعادت سےمتعلق حالات کو پڑ ھ لیا جائے اورانہیں مساجد ومدارس کے درس میں بیان کردیا جائے اوراس کے لئے میلاد کی ان خصوصی محفلوں کے اہتمام کی ضرورت نہیں ہے جن کا اللہ تعالی اوراس کے رسول ﷺنے حکم دیا اورنہ ان محفلوں کے منعقد کرنے کی کوئی شرعی دلیل موجود ہے۔ہم اللہ تعالی ہی سے مدد کے طلب گارہیں اوراس سے دعا کرتے ہیں کہ وہ تمام مسلمانوں کو سنت کے مطابق عمل کرنے کی ہدایت وتوفیق عطافرمائے اوربدعت سے بچائے!